ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کوئی جنگ نہیں چھیڑے گا لیکن جنگ کی آگ بھڑکانے والوں کو سبق ضر
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کوئی جنگ نہیں چھیڑے گا لیکن جنگ کی آگ بھڑکانے والوں کو سبق ضرور سکھائے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے جمعرات کو ایک ٹوئیٹ میں ایران کے خلاف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بے بنیاد دعووں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جواد ظریف نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ مسٹر ٹرمپ، تم ایک بار پھر جنگ پسند ٹولے سے گمراہ نہ ہونا کیونکہ ایران کے دوست اور چاہنے والے ہیں نیابتی افواج نہیں۔
انھوں نے ٹوئٹ کیا ہے کہ کسی کے پاس بھی دسیوں لاکھ نیابتی افواج و عناصر نہیں ہو سکتے۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے مزید کہا کہ امریکہ کے برخلاف کہ جو جھوٹ بولتا ہے ، دھوکے بازی کرتا ہے اور دہشت گردی کرتا ہے، ایران صرف اپنے دفاع کے لئے کھل کر عمل کرتا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کو ایک ٹوئیٹ میں بلا کسی ثبوت کے دعوی کیا تھا کہ انہیں ایسی اطلاعات ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایران یا خود یا اپنی نیابتی افواج کے ذریعے عراق میں امریکی فوجیوں اور اڈوں پر اچانک حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ایران کو بقول ان کے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اسی طرح اپنے ایک بیان میں دعوی کیا کہ امریکہ ایران سے دشمنی نہیں چاہتا اور ایران سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہے۔ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے وقت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ، ہمیں ان سے بات چیت کرنا چاہئے۔
ٹرمپ نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایران کے ساتھ بہت تیزی سے ایک سمجھوتے پر کام کر سکتے ہیں اور انھیں صرف فون کرنا ہے اور بس۔امریکی صدر نے ایرانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ مغرور لوگ ہیں اور ان کی قیادت بھی بقول ان کے مغرور ہے، ہم سب کی طرح، ہمارے عوام کی طرح اور ہم بھی مغرور ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کے لئے ٹیلی فون کرنا یا ایک ملاقات کا پروگرام بنانا بہت سخت ہے لیکن وہ بڑی آسانی سے اپنے ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ہم دشمنی نہیں چاہتے لیکن وہ ہم سے دشمنی کرتے ہیں اور اس سلسلے میں انھیں ایسا پچھتانا پڑے گا کہ اس سے پہلے کبھی نہ پچھتائے ہوں گے۔
ٹرمپ کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ امریکی حکومت نے ایٹمی سمجھوتے سے غیر قانونی طور پر باہر نکلنے کے بعد ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے ہمہ گیر جنگ شروع کر رکھی ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بھی بارہا کہا ہے کہ کسی بھی طرح کے مذاکرات گروپ پانچ جمع ایک کے تناظر میں ہی اور اسی وقت ہو سکتے ہیں جب واشنگٹن ایران کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کا سلسلہ ترک کر دے اور ایٹمی سمجھوتے میں بلا شرط واپس آجائے۔