سید حسن الموسوی نے یوم قدس کی اہمیت کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس دن کو یوم اللہ سے تعبیر کیا اور اس بات پر زور دیا یہ دن غاصب صیہونی حکومت کے لئے کسی ایٹم بم اور کاری ضرب سے کم نہیں ہے چونکہ یہ حکومت اپنے مظالم اور فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جرائم پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے لیکن جیسے ہی یہ دن آتا ہے دنیا کے تمام حریت پسند اور باضمیر لوگ اس حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حریت کانفرنس کے اعلی رہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی نے یوم القدس کو فلسطین کی تحریک مزاحمت اور آزادی کے لئے ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔
ایک انٹرویو میں آغا سید حسن موسوی نے عالمی وبا کورونا اور اس میں کئی لاکھ افراد کی قیمتی جانوں کے زیاں بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران میں تقریباً 6 ہزار سے زائد افراد کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شبہائے قدر میں امام زمانہ(عج) کی خصوصی عنایت اور مومنین و صالحین کی دعا کی بدولت انشاء اللہ دنیا کو اس وبا سے نجات ملے گی ۔
آغا صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی وبا کی نوعیت اور اس کے روک تھام کے لئے سماجی دور ی انتہائی ناگزیر ہے اس سلسلہ میں عالمی ادار ہ صحت اور مراجع تقلید کی طرف سے جاری ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اس سال ماہ ِ مبارک میں موجودہ عالمی وبا کے چلتے روضوں، مساجد وامام بارگاہوں کی رونقیں بالکل مدہم پڑی ہیں، یہ مذہبی مقامات یا تو بالکل بند ہیں یا ان میں وہ سابقہ رونق نہیں ہے۔ ماہ رمضان کے مذہبی اجتماعات بھی اس وبا کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، بہرحال کورونا کی روک تھام کے لئے حفظان ِ صحت کے اصولوں کو اپنانا ایک ناگزیر امر ہے۔
سید حسن الموسوی نے یوم قدس کی اہمیت کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس دن کو یوم اللہ سے تعبیر کیا اور اس بات پر زور دیا یہ دن غاصب صیہونی حکومت کے لئے کسی ایٹم بم اور کاری ضرب سے کم نہیں ہے چونکہ یہ حکومت اپنے مظالم اور فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جرائم پر پردہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے لیکن جیسے ہی یہ دن آتا ہے دنیا کے تمام حریت پسند اور باضمیر لوگ اس حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور ہرطرف اسرائیل مردہ باد، امریکہ مردہ باد کے فلک شگاف نعرے سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ واسرائیل کی نیند کو حرام کردیتے ہیں، یہ دن نہ صرف فلسطین کی مظلوم قوم سے اظہارِ یکجہتی اور ہمدردی کا دن ہے بلکہ پوری دنیا کے مظلوم وستمدیدہ عوام کی ڈھارس بندھاتا ہے اور انہیں یاد دلاتا ہے کہ اقوام عالم کا ضمیر ان مظالم کے خلاف بیدار ہے اگرچہ ان کے حکمران اپنے ضمیر کا سودا کرکے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
آغا سید حسن نے اس سال کورونا بیماری کے تناظر میں اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس بیماری کی وجہ سے جہاں عام لوگوں کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے وہیں اس بیماری کی وجہ سے ستم پیشہ حکومتوں کو اپنے پلید مقاصد واہداف کو جامہ عمل پہنانے کا موقع غنیمت فراہم ہوا ہے وہ اس بیماری کی آڑ میں جب کہ دنیا کی توجہ اس بیماری کی روک تھا م پر مرکوز ہے یہ حکومتیں اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنا نے میں مصروف ہیں لہذا ہمیں دشمن کی سازشوں سے ہر لمحہ خبرداررہنا چاہئے ۔
انہوں نے امام خمینی ؒ کی جانب سے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم قدس کے عنوان سے منانے کے اقدام کو ایک تاریخی اقدام قراردیا، جو ابتداء میں ایران اور چند دیگر ممالک تک محدود تھا لیکن آج یہ دن پوری دنیا میں آب وتاب کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یہ دن حقیقی معنیٰ میں مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف احتجاج کی علامت بن چکا ہے ۔