حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے لبنان میں اسرائیلی شکست اور جنوبی لبنان کی آزادی کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر ریڈیو النور کو انٹرویو دیتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی جانب سے جنگ کا عندیہ دیئے جانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی بڑی جنگ کا مطلب، اس رژیم (اسرائیل) کا مکمل خاتمہ ہے
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے لبنان میں اسرائیلی شکست اور جنوبی لبنان کی آزادی کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر ریڈیو النور کو انٹرویو دیتے ہوئے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی جانب سے جنگ کا عندیہ دیئے جانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی بڑی جنگ کا مطلب، اس رژیم (اسرائیل) کا مکمل خاتمہ ہے۔
سید مقاومت نے لبنان سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے (سال 2000ء) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2000ء والا مزاحمتی فورسز کا حوصلہ تاحال قائم جبکہ غاصب صیہونی رژیم (کی قوت) سال 2000ء سے قبل والی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ حالات بدل جائیں جو غاصب صیہونی رژیم کے وجود میں آنے کے وقت سے موجود ہیں تو کسی بھی جنگ کے بغیر اسرائیل خودبخود ہی ختم ہو جائے گا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے شام کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں شام کے صبر کی بھی ایک حد ہے گو کہ اس وقت اسرائیل کے ساتھ جنگ چھیڑنا شام کے مفاد میں نہیں تاہم یہ بھی عین ممکن ہے کہ شامی حکام اسرائیلی حملوں کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کر لیں۔
انہوں نے خطے میں امریکہ کی کھلی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خطے کے اندر موجود مختلف مسائل میں سخت ناکامی سے دوچار ہوا ہے اور اس وقت خطے میں اپنی فوجی موجودگی پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ عراقی عوام نے امریکی فوج کو اپنے ملک سے نکال باہر کرنے کا عزم بالجزم کر رکھا ہے جبکہ ایران کے خلاف امریکی جنگ کا امکان”انتہائی بعید” ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر (مبینہ) "بڑی جنگ” اسرائیل نے شروع کی تو یقینا یہ جنگ اس کے خاتمے پر ہی تمام ہو گی جبکہ اسلامی مزاحمتی محاذ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف بہت سے نئے محاذ کھولنے پر بھی غور شروع کر دے گا۔