اس وقت کورونا سے پوری دنیا متاثر ہوچکی ہے اور اس کے اثرات جہاں ترقی یافتہ ممالک میں بڑی شدت سے دکھائی دے رہے ہیں وہیں تیسری دنیا بالخصوص برصغیر پاک و ہند میں اس وبا نے تہلکہ مچایا ہوا ہے۔
پاکستان میں عید الفطر کے موقع پر لاک ڈاون میں ریلیف دیئے جانے کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور حالیہ چند دنوں میں اس میں شدت آگئی ہے۔
ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 48 ہزار 921 اور اموات 2839 ہوگئیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 4 ہزار 443 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 111 مریض انتقال کرگئے۔ ملک میں ایک دن میں مزید 25 ہزار 15 ٹیسٹ کیے گئے جب کہ مجموعی طور پر 9 لاکھ 22 ہزار 665 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
پاکستانی اخبارات کے طابق پنجاب میں کورونا کے سب سے زیادہ مریض ہیں جہاں اب تک 55 ہزار 878 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سندھ میں 55 ہزار 581، خیبرپختونخوا میں 18 ہزار 472، بلوچستان میں 8 ہزار 327، اسلام آباد میں 8 ہزار 857، آزاد کشمیر میں 663 اور گلگت بلتستان میں ایک ہزار 143 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف کورونا کے خلاف جنگ جیتنے والوں کی تعداد بھی حوصلہ افزا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2669 مریض کورونا سے صحت یاب ہوگئے جس کے نتیجے میں صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 56 ہزار 390 ہوچکی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے تحت ملک بھر کے 20 مقامات کو مکمل بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کی جانب سے کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، سوات، حیدرآباد، سکھر، سیالکوٹ، گجرات، گھوٹکی، لاڑکانہ کے مختلف مقامات کورونا ہاٹ اسپاٹ قرار دیے گئے ہیں۔
ترجمان این سی اوسی کا کہنا تھا کہ خیرپور، ڈی جی خان، مالاکنڈ اور مردان کے مختلف علاقے بھی کورونا سے بہت زیادہ متاثر قرار دیے گئے ہیں جب کہ اسلام آباد میں جی نائن، ٹو، تھری سیل کردیے گئے اور کراچی کی ایک کمپنی بھی 300 سے زیادہ کیسز آنے پر سیل کردی گئی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں آئی ایٹ، آئی ٹین، غوری ٹاؤن، بارہ کہو، جی سکس، جی سیون بھی نئے ہاٹ اسپاٹ بن گئے، ان نئے ہاٹ اسپاٹس کی مانیٹرنگ جاری ہے جو کبھی بھی سیل کئے جا سکتے ہیں۔
کورونا جیسی مصیبت سے پاکستان میں پیدا ہونے والی بھیانک صورتحال کے باوجود بھی سیاسی جماعتوں میں رسہ کشی کا مذموم عمل دیکھنے میں آرہا ہے اور پاکستان کی سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ کرنے میں مشغول نظر آرہی ہیں۔
جماعت اسلامی کے رکن ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی بڑھتی ہوئی خطرناک صورتحال میں حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی، عوام میں قومی میڈیا اور اخبارات کے ذریعے کورونا وبا سے بچاؤ کیلئے حفاظتی تدابیر کی مہم بھرپور اور موثر انداز میں چلانے کیلئے حکومت اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
ادھر سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت ہر معاملے میں ناکام ہو چکی ہے اور اپنی تمام تر ناکامیاں کورونا کے پیچھے چھپانے کی کوشش کررہی ہے ملک کے موجودہ حالات حکومت کے لئے الرٹ کال اورعوام میں تحریک پیدا کرنے کی نشانی ہے۔
تاہم یہ بات ملک کے باشعور طبقے کے لئے سوالیہ نشان بن گئی ہے کہ عید الفطر کے موقع پر جہاں پوری دنیا میں لاک ڈاون کی صورتحال تھی ایسے میں پاکستانی حکومت نے عجلت میں ایسا قدم کیوں اٹھایا۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے دکھائی جانے والی اس عجلت نے ہزاروں انسانوں کی جانیں لے لی ہیں۔
دوسری طرف عوام اور مکتلف سیاسی جماعتون کی جانب سے حکومت پاکستان پر کڑی تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے اور موجودہ حکومت پر مریضوں کو علاج معالجہ کی مناسب سہولیات فراہم نہ کرنے کے الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔
بہرحال اب بھی وقت ہے کہ حکومت پاکستان سخت اقدامات انجام دے کر اس بھیانک وبا سے نجات حاصل کرسکتی ہے ساتھ ہی ساتھ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ اس وبا سے نمٹنے کے لئے بلا تفریق حکومتی اداروں کی ہمراہی کریں کیونکہ اگر عوام نے اس مسئلے کے حل میں حکومتی اداروں کا ساتھ نہ دیا تو حکومت تن تنہا کسی بھی اس مسئلے سے نجات حاصل نہیں کر پائے گی۔
یوشع ظفر حیاتی