اسرائیل اور بحرین نے سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی پر رضامندی ظاہر کردی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے تاریخی واقعہ قرار دے دیا۔
اس حوالے سے امریکا، بحرین اور اسرائیل کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو اور بحرین کے امیر حماد بن عیسیٰ خلیفہ سے رابطہ کیا اور گفتگو کی تھی، بحرین اور اسرائیل کے معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی راہیں مزید ہموار ہوں گی۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ضمن میں 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوگی جس میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات بھی شریک ہوں گے اور معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے جائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ یہ سب کچھ اتنی جلدی ہوجائے گا۔
اس موقع پر ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے اسے ٹرمپ انتظامیہ کی چار سالہ محنت کا نتیجہ قرار دیا۔
دوسری جانب فلسطینی رہنماؤں نے پہلے عرب ممالک اور اب بحرین اور اسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل، فلسطینی علاقوں پر مسلسل فوجی تسلط قائم کررہا ہے۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) نے معاہدے کو فلسطینیوں کے ساتھ غداری قرار دیتے ہوئے ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مصداق قرار دیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں اس معاہدے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے بھی سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔