اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے سربراہ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کی حوثی ملیشیا یا تحریک انصار اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے۔ اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکہ حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے۔
رپورٹ کے مطابق مارک لوکاک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنی بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ امریکہ سے باقاعدہ درخواست کریں گے کہ وہ یمنی حوثی ملیشیا کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ارادہ بدل دیں کیوں کہ اس فیصلے کی وجہ سے ملک ایسی بھیانک قحط سالی سے دوچار ہو جائے گا، جو گزشتہ تقریباً 40 برس میں دنیا میں کہیں نظر نہیں آئی۔
مارک لوکاک نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے امدادی ایجنسیوں کو لائسنس جاری کرنے اور بعض مراعات دینے کے باوجود یمن میں قحط سالی کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ وہ یمن میں بقول ان کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی تحریک کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے والے ہیں، جس کے بعد حوثی ملیشیا کی مبینہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے مقابلے کے لیے مزید ذرائع فراہم ہو جائیں گے۔
امریکی اعلان کے بعد سفارت کاروں اور امدادی گروہوں نے اس طرح کے کسی بھی اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امن مذاکرات خطرے میں پڑ جائیں گے اور یمنی شہریوں کو امداد کی ترسیل میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوگی۔
امریکہ کی جانب سے یمن کی تحریک انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے فیصلے کو سعودی اتحاد سے امریکیوں کی مایوسی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی امور کے ماہرین امریکہ کے اس اقدام کو سعودی اتحاد کی نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں جو پانچ سال کے زیادہ عرصے سے یمن کے نہتے شہریوں کو اپنی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنانے کے باوجود باب المندب پر کنٹرول کے امریکی اور صیہونی ہدف کو پورا کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔