چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ بنی نوع انسان کا کرہ ارض ایک ہی ہے اور ان کا مستقبل مشترک ہے۔ وہ گزشتہ روز عالمی اقتصادی فورم کے زیرِ اہتمام ’’ڈاووس ایجنڈا‘‘ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی احترام کی بنیاد پر پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر قائم رہنا اور اختلافات کے باوجود مشترکہ تصورات کاتحفظ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ مختلف ممالک کے مابین تبادلہ کو فروغ حاصل ہو اور انسانی تہذیب کی ترقی اور پیشرفت ممکن ہوسکے۔
عالمی اقتصادی فورم کے زیرانتظام ’’ڈاووس ایجنڈا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ مباحثے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توسیع پسندی صرف زمین پر قبضے کا نام نہیں بلکہ اپنی تہذیب و ثقافت کو دوسروں پر مسلط کرنا بھی توسیع پسندی کی ایک گھناﺅنی مثال ہے۔
چینی صدر نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھر میں کوئی دو ایسے پتّے نہیں بالکل ایک جیسے ہوں اور نہ ہی ایسی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام موجود ہے جو کسی اور سے مماثلت رکھتا ہو۔ مزید یہ کہ مختلف ممالک اپنی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام کے حامل ہیں، جنہیں ایک دوسرے سے بہتر یا کمتر قرار نہیں دیا جاسکتا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ مختلف ممالک کی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام میں تفریق اور اختلافات قدیم زمانے سے چلے آرہے ہیں اور یہ انسانی تہذیب کی موروثی خصوصیت ہے۔ تاہم تنوع کے بغیر انسانی تہذیب کا تصور ممکن نہیں کیونکہ تنوع ایک معروضی حقیقت ہے جو ہمیشہ موجود رہے گی۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا وبائی دور سے گزر رہی ہے اور وبا کے خلاف جدوجہد جاری ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ سرد موسم بہار کی آمد کو نہیں روک سکتا اور نہ ہی تاریک رات صبح کی کرنوں کو روک سکتی ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آفات کے خلاف بنی نوعِ انسان کی جدوجہد فتح سے ہمکنار ہوگی۔
انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ اختلافات کو خوفناک قرار نہیں دیا جاسکتا۔ تاہم غرور، تعصب اور نفرت خوفناک ہیں، انسانی تہذیب کو مختلف درجوں میں تقسیم کرنا خوفناک ہے اور اپنی تاریخی ثقافت اور معاشرتی نظام کو دوسری اقوام پر مسلط کرنا خوفناک ہے۔
شی جن پھنگ کے بقول، بنی نوع انسان کا کرہ ارض ایک ہی ہے اور ان کا مستقبل مشترک ہے، جسے مدنظر رکھتے ہوئے اس حقیقت کا ادراک ضروری ہے کہ موجودہ بحران سے نمٹنے اور بہتر مستقبل کی جدوجہد کیلئے بنی نوع انسان کو مل کر کام کرنے، متحد ہونے اور باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔
چینی صدر نے عالمی برادری کو باہمی تعاون کو فروغ دینے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کثیرجہتی کی مشعل سے بنی نوع انسان کی ترقی کا راستہ روشن کریں اور بنی نوع انسان کے مشترکہ معاشرے کی تعمیر کےلیے مل کر کوشش کریں۔
عالمی اقتصادی فورم کے زیرانتظام ’’ڈاووس ایجنڈا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ مباحثے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توسیع پسندی صرف زمین پر قبضے کا نام نہیں بلکہ اپنی تہذیب و ثقافت کو دوسروں پر مسلط کرنا بھی توسیع پسندی کی ایک گھناﺅنی مثال ہے۔
چینی صدر نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھر میں کوئی دو ایسے پتّے نہیں بالکل ایک جیسے ہوں اور نہ ہی ایسی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام موجود ہے جو کسی اور سے مماثلت رکھتا ہو۔ مزید یہ کہ مختلف ممالک اپنی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام کے حامل ہیں، جنہیں ایک دوسرے سے بہتر یا کمتر قرار نہیں دیا جاسکتا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ مختلف ممالک کی تاریخ، ثقافت اور معاشرتی نظام میں تفریق اور اختلافات قدیم زمانے سے چلے آرہے ہیں اور یہ انسانی تہذیب کی موروثی خصوصیت ہے۔ تاہم تنوع کے بغیر انسانی تہذیب کا تصور ممکن نہیں کیونکہ تنوع ایک معروضی حقیقت ہے جو ہمیشہ موجود رہے گی۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا وبائی دور سے گزر رہی ہے اور وبا کے خلاف جدوجہد جاری ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ سرد موسم بہار کی آمد کو نہیں روک سکتا اور نہ ہی تاریک رات صبح کی کرنوں کو روک سکتی ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آفات کے خلاف بنی نوعِ انسان کی جدوجہد فتح سے ہمکنار ہوگی۔
انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ اختلافات کو خوفناک قرار نہیں دیا جاسکتا۔ تاہم غرور، تعصب اور نفرت خوفناک ہیں، انسانی تہذیب کو مختلف درجوں میں تقسیم کرنا خوفناک ہے اور اپنی تاریخی ثقافت اور معاشرتی نظام کو دوسری اقوام پر مسلط کرنا خوفناک ہے۔
شی جن پھنگ کے بقول، بنی نوع انسان کا کرہ ارض ایک ہی ہے اور ان کا مستقبل مشترک ہے، جسے مدنظر رکھتے ہوئے اس حقیقت کا ادراک ضروری ہے کہ موجودہ بحران سے نمٹنے اور بہتر مستقبل کی جدوجہد کیلئے بنی نوع انسان کو مل کر کام کرنے، متحد ہونے اور باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔
چینی صدر نے عالمی برادری کو باہمی تعاون کو فروغ دینے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کثیرجہتی کی مشعل سے بنی نوع انسان کی ترقی کا راستہ روشن کریں اور بنی نوع انسان کے مشترکہ معاشرے کی تعمیر کےلیے مل کر کوشش کریں۔