صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ملک کےآٹھویں صدر کی حیثیت سے پارلیمنٹ کے روبرو اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے عالیشان ایوان میں منعقد ہوئی جس میں ارکان پارلیمنٹ، اعلی سول اور فوجی حکام کے علاوہ بڑی تعداد میں غیر ملکی مہمانوں نے بھی شرکت کی۔
پارلمانی کمیٹی کے ترجمان کے مطابق صدر سید ابراہیم رئیسی کی حلف برداری کی تقریب میں دنیا کے 73 ممالک کے 115 سرکاری عہدیداران، نمائندہ وفود اور اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں عراق کے صدر برھم صالح، افغانستان کے صدر اشرف غنی، آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان، الجزائر کے وزیر اعظم، پاکستانی وزیراعظم کے خصوصی نمائندے اور سینٹ کے چیرمین محمد صادق سنجرانی، کویت کے وزیر خارجہ، قطر کے وزیر تجارت، شاہ عمان کے خصوصی نمائندے، شام، ترکی اور روس سمیت متعدد ملکوں کے اسپیکر صاحبان، فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ لبنان نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم، یورپی یونین کے نمائندے انریکے مورے اور بہت سے عالمی اداروں کے اعلی عہدے دار اور نمائندوں نے بطور مہمان شرکت کی۔
اسپیکر پارلیمنٹ محمد باقر قالی باف نے تقریب حلف برداری میں شریک مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور تقریب کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا۔
بعد ازاں عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی اژہ ای نے اپنے مختصر خطاب کے بعد منتخب صدر سید ابراہیم رئیسی سے آٹھویں صدر کے طور پر ان کے عہد کا حلف لیا۔ بعد ازاں صدر نے حلف نامے پر دستخط کیے اور اس دستاویز کو آئین کی نگہبان کونسل یا شورائے نگبہبانِ قانونی اساسی کے سربراہ آیت اللہ احمد جنتی کو پیش کیا۔
صدر ایران سید ابراہم رئیسی نے حلف اٹھانے کے بعد حاضرین سے خطاب کیا اور اپنی حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت عوامی حکومت ہوگی اور انتخابات کے دوران جو وعدے انہوں نے کیے انہیں پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے پارلیمنٹ اور عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ عوامی مشکلات کے حل، کرپشن کے خاتمے اور اقتصادی استحکام کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی رائے سے بننے والی حکومت عوام کے مفادات کا دفاع کرے گی اور انصاف کے قیام کی راہ میں اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائے گی۔
اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طاقتور ایران خطے کی طاقت ہے اور میں تمام ہمسایہ ملکوں کی جانب دوستی کا حالت بڑھاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تنازعات کو بین العلاقائی تعاون کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ سید ابراہیم رئیسی نے واضح کیا کہ خطے میں بیگانہ طاقتوں کی موجودگی نہ صرف مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ یہ خود خطے کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔
صدر ابراہیم رئیسی نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ایران، دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت جاری رکھے گا۔
آئین کے مطابق منتخب صدر دو ہفتے کے اندر اندر اپنی کابنیہ کے ارکان کے ناموں کا اعلان اور ان کی فہرست پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے پابند ہیں ۔ ایران کی پارلیمنٹ نئی کابنیہ کے ارکان کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے بعد ان کے عہدے کی توثیق کرے گی۔قبل ازیں تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے آنے والے سربراہاں مملکت ، وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ سے ملاقات میں صدر ایران سید ابراہم رئیسی کا کہنا تھا کہ تہران علاقائی اور عالمی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔