نواسہ رسول (ص) ، جگر گوشہ بتول، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب و انصار کا غم پوری دنیا میں منایا جا رہا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان و ہندوستان میں بھی عزاداری کا سلسلہ جاری ہے اور کل رات پانچویں شب محرم کی مجالس عزا میں علماء نے فلسفہ شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر علمائے کرام کا کہنا تھا کہ سن 61 ہجری سے لیکر آج تک کئی سلطنتیں تباہ ہوئیں، قومیں نیست و نابود ہوئیں، دنیا کے حالات و واقعات بدلے، دنیا بدلی، مگر شہادت امام حسین علیہ السلام کا تاریخ ساز اور انقلاب انگیز واقعہ جس قدر قدیم ہوتا جارہا ہے اسی قدر اس کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے اور اس میں تازگی پیدا ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حق و صداقت کے علم ، حریت فکر کے بے باک مجاہد، تاریخ اسلام کے عظیم رہنما حضرت امام حسین علیہ السلام کی بے مثال قربانی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے راہ حق میں اپنی جان و مال اور آل و اولاد سب کچھ قربان کردینا ہی مومن کا مقصد حیات ہے۔
در ایں اثناء حسینیہ امام خمینی (رہ) میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی اور عوام کی عدم موجودگی میں نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین علیہ السلام کی کربلا میں عظیم قربانی کی یاد میں مجالس عزا منعقد ہوں گی۔
گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی کورونا وائرس کی روک تھام اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے والی قومی کمیٹی کی ہدایات پرعمل کرنے کی تاکید کی روشنی میں مجالس عزا میں عوام کو دعوت نہیں دی گئی ۔ مجالس عزا کا سلسلہ محرم الحرام کی ساتویں شب سے لیکر بارہویں شب تک جاری رہےگا۔ مجالس عزا کا پروگرام ٹی وی سے براہ راست نشر کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ کربلا کے میدان میں سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی اسی عظیم اور بےمثال قربانی کی یاد میں دنیا بھر کے مسلمان ماہ محرم میں عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی کربلا کے مظلوموں کی یاد میں دنیا بھر میں لاکھوں مقامات پر چھوٹے بڑے پیمانے پر عزاداری کا سلسلہ جاری ہے۔ محرم الحرام میں شہداء کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مجالس برپا ہوتی ہیں جن میں علماء کرام شہداے کربلا کی عظیم قربانیوں اور فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس موقع پر گلی کوچوں اور سڑکوں پرحسینی پرچم نصب کئے جاتے ہیں اور کربلا والوں کی پیاس کو یاد کرتے ہوئے سبیلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔