اسرائیلی حکومت سے واقف حکام نے ٹائمز کو بتایا کہ حکومت متحدہ عرب امارات کی درخواست پر جو بائیڈن کی حکومت پر انصار اللہ کو دہشت گرد گروہ قرار دینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے خلاف یمنی فوج کی ڈرون اور میزائل کارروائیوں کے بعد، ابوظہبی نے انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے اور ایسا کرنے کے لیے تل ابیب کا استعمال کیا ہے۔
ایک صہیونی اہلکار نے کہا کہ تل ابیب نے اس بات پر اتفاق کیا ہے اور امریکی حکومت کے حکام کو بتایا ہے کہ انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دینے سے خطے میں ایران کا اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: "ہم یہ صرف اماراتی لوگوں کے لیے نہیں کرتے، بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اقدام سب کے مفاد میں ہے۔"
متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں عرب لیگ کے ذریعے انصار اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی۔ اس دن جاری ہونے والے ایک بیان میں عرب لیگ نے دعویٰ کیا کہ انصار الاسلام خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے روکا جانا چاہیے.