جنوبی نابلس میں صیہونی فوجیوں کے حملوں میں 128 فلسطینی زخمی ہوئے۔
ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ چند روز کے دوران قدس کے غاصب و جابر صیہونی فوجیوں کی غرب اردن کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل داغے جانے کی وجہ سے درجنوں فلسطینی شہری زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کے غاصبانہ اقدامات کے خلاف فلسطینیوں کے مظاہرے جاری ہیں۔
جعمے کو شہر نابلس میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں 128 فلسطینی زخمی ہوئے۔
غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے پیر کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے شیخ جراح محلے پر حملہ کیا، جس میں 35 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔
غاصب صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان یہ جھڑپیں، جنین کیمپ میں ایک اٹھارہ سالہ فلسطینی نوجوان کی شہادت کے محض چند روز کے بعد ہوئی ہیں جسے اسرائیلی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔
القدس بریگیڈ نے مذکورہ فلسطینی نوجوان کی شہادت پر ایک بیان جاری کرکے غاصب صیہونی حکومت کو سخت انتباہ دیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو جان لینا چاہیے کہ اس کے تمام فوجی مراکز اور ٹھکانے ہمارے مجاہدین کے نشانے پر ہیں۔
صیہونی حکومت اپنے ناجائز اور توسیع پسندانہ اہداف کے حصول کے لیے آئے دن فلسطینی علاقوں اور آبادیوں پر حملے کرتی رہتی ہے۔ جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوجاتے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پچھلے دس سال کے دوران غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں میں قائم کی جانے والی غیر قانونی بستیوں میں صیہونیوں کی تعداد میں تینتالیس فی صد اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دسمبر دوہزار سولہ کو ایک قرارداد جاری کرکے، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
سلامتی کونسل کی واضح قرارداد کے باوجود غاصب صیہونی حکومت، امریکہ اور مغربی ملکوں کی کھلی حمایت کے سائے میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی غرض سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔
امریکہ اور مغربی ملکوں کی متعدد تعمیراتی کمپنیاں ، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر میں بھاری سرمایہ لگا رہی ہیں اور انہیں کسی بھی عالمی ادارے کی جانب سے مالیاتی اور اقتصادی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے۔
روزنامہ شرق الاوسط کے مطابق، غرب اردن کی کونسل کے جاری کردہ اعداد شمار میں کہا گیا ہے کہ صرف غرب اردن کی صیہونی بستیوں میں آباد صیہونیوں کی تعداد پچاس لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار سے نشاندھی ہوتی ہے کہ پچھلے دس برس کے دوران، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی گھس بیٹھوں کی تعداد میں تینتالیس فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔