رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بروز ہفتہ (4 جون) کو بانی انقلاب اسلامی امام خمینی (رہ) کی 33 ویں برسی کی مناسبت سے انکے مزار پر عوام کے عظیم الشان تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے حاضرین کو سلام پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کے عظیم الشان اجتماع کی کافی یاد آتی تھی اور خدا کے فضل و کرم سے اس طرح کا اجتماع ایک بار پھر منعقد ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) اس اسلامی نظام کے روح رواں تھے اور اگر اس روح کو اس نظام سے دور کیا جائے اور آپ کی ہستی پر غور نہ کیا جائے تو یہ بے جان ہو کر رہ جائیگا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ کہا اور لکھا گیا لیکن اس کے باوجود بہت سی ایسی باتیں ہیں جو نہیں کہی گئیں اور اب بھی امام خمینی (رہ) کی شخصیت کے بہت سے پہلو لوگوں کو معلوم نہیں ہیں اور ہمارے نوجوان اب بھی امام خمینی (رہ) کو صحیح طور پر نہیں پہچانتے اور امام خمینی (رہ) کی عظمت سے ناواقف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بہت سے لوگ امام خمینی (رہ) کی شخصیت کا میری شخصیت سے موازنہ کرتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے، اس لئے کہ ان کی شخصیت بہت بلند اور عظیم ہے اور وہ ایک ممتاز شخصیت کے مالک تھے اور نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مستقبل میں ملک چلانے کیلئے امام خمینی (رہ) کی صحیح شناخت حاصل کریں، کیوں کہ امام خمینی (رہ) کا تعلق صرف گزشتہ کل سے نہیں تھا بلکہ آنے والے کل سے بھی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دنیا میں بہت سے انقلابات آئے اور ان انقلابات میں روس اور فرانس کا انقلاب زیادہ معروف ہے، لیکن ایران کا اسلامی انقلاب ان سے بھی عظیم تر ہے، اس لئے کہ روس اور فرانس کا انقلابات بھی عوام کے ذریعے آئے لیکن عوام آہستہ آہستہ ان انقلابات سے دور ہوتے گئے اور یہ انقلابات اپنے راستے سے ہٹ گئے اور فرانس کا انقلاب تو صرف 13 سے 15 سال تک ہی چل سکا اور اس کے بعد نہ فقط یہ کہ یہ انقلاب ناکام ہو گیا بلکہ جس شاہی نظام کے خلاف انقلاب آیا، اس انقلاب کے خاتمے کے بعد وہی شاہی نظام دوبارہ بر سر اقتدار آگیا، جبکہ روس کے انقلاب کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا اور اسٹالن اور ان کے دوستوں نے ایسی ڈکٹیٹرشپ قائم کی اور استبدادی نظام کو رائج کیا کہ حتی بادشاہی نظام میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔
آپ نےاسلامی انقلاب کو تمام انقلابات عالم سے الگ اور ممتاز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کا اسلامی انقلاب بھی عوام کے ذریعے آیا اور انقلاب عظیم الشان طریقے سے کامیاب ہوا اور اس عوامی انقلاب کی کامیابی کے صرف 50 دن بعد عوامی ریفرنڈم کرایا گیا اور عوام کی بھاری اکثریت نے اسلامی انقلاب کے حق میں ووٹ دیا اور پھر اس کے ایک سال بعد پہلا صدارتی ایلیکشن ہوا اور اس کے بعد پارلیمنٹ کے انتخابات ہوئے اور پھر اس دن کے بعد سے آج تک تقریبا 50 انتخابات ہوئے اور اس سے اس اسلامی انقلاب کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام خمینی (رہ) عوام پر اعتماد کرتے تھے اور عوام کی مجاہدت کے وہ قدرداں تھےاور انہوں نے اسلامی انقلاب کیلئے لاشرقیہ اور لا غربیہ کا نعرہ بلند کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے بعد ایران نے ہر شعبے میں کافی ترقی کی اور اہم کامیابیاں بھی حاصل کیں ۔ آپ نے فرمایا کہ ہمارا اسلامی نظام ظلم کے خلاف ہے اور ہم مستکبر اور ظالم کے خلاف ہیں اور جس نظام میں اس قسم کا نظریہ پایا جائے یقینی طور پر دشمن کی جانب سے اس کی مخالفت کی جائے گی ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کو ناکام بنانے کیلئے امریکہ نے اپنے جنرل کو ایران بھیجا لیکن اسے اس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہم نے اسرائیل کے سفارتخانے کو فلسطینی سفارتخانے میں بدل دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب والوں نے تین سو سال تک لوٹ مار مچائی اور جنوبی امریکہ میں بھی انہوں نے لوٹ مار کی جبکہ ان کے نام نہاد روشن فکر حضرات انسانی حقوق کی باتیں کر رہے تھے اور یہ مغرب کے شاہکار! نمونے ہیں اور یہ سب تاریخ کا حصہ ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی (رح) مغرب سے واقف تھے اسی لئے انہوں نے عوام کو تیار کیا اور ایرانی قوم کو استقامت و مزاحمت کا سبق سکھایا اور انہیں ایک مستحکم اور پائیدار قوم میں بدل دیا اور یہ امام خمینی (رح) کی برکات میں سے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے خلاف دشمنوں کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کا اہم مقصد اور ہدف ایران کو نقصان پہنچانا ہے اور وہ سوشل میڈیا اور اسی طرح دھوکے اور فریب کے ذریعے عوام کو اسلامی نظام کے خلاف لا کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جس طرح وہ اسلامی انقلاب کے شروع میں پروپگنڈہ کر رہے تھے کہ یہ اسلامی انقلاب 6 ماہ کے اندر ختم ہو جائیکا لیکن اسلامی انقلاب اب پودے سے تناور درخت میں بدل گیا اور اب تک اسی چھے ماہیاں گزر چکی ہیں، دشمنوں کے اندازے پہلے بھی غلط تھے اور آج بھی غلط ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام کے مشیر وہ خیانت کار ایرانی ہیں جو انہیں غلط مشورہ دیتے ہیں اور وہ اپنے ملک سے تو خیانت کر ہی رہے ہیں تاہم وہ ان کے ساتھ بھی خیانت کر رہے ہیں اور انہیں غلط مشورہ دے رہے ہیں اس لئے کہ ان کا کہنا ہے کہ آپ ایرانی عوام پر کام کریں اس لئے کہ عوام، نظام اور انقلاب سے دور ہو گئے ہیں اور سادہ لوح حکام امریکی حکام ان کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور اس قسم کے اندازے سو فیصد غلط ہیں، اس لئے کہ لوگوں کا اعتماد اسلامی نظام سے دن بدن زیادہ سے زیادہ ہو گیا ہے اور شہید قاسم سلیمانی، آیت اللہ گلپائگانی اور آیت اللہ بہجت کے جلوسہائے جنازہ میں عوام کی شرکت نے ثابت کردیا کہ عوام انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قاسم سلیمانی نے اپنی جان اسلامی انقلاب اور نظام پر نچھاور کی۔ آپ نے مزید فرمایا فرمایا کہ امام زمانہ (عج) کیلئے جو ترانہ (سلام فرماندہ) پڑھا جا رہا ہے اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ کیا عوام، اسلامی و انقلابی اقدار سے دور ہو رہے ہیں یا اُن کے ساتھ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب کے ساتھ جڑے رہنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب مخالفوں کو اپنی صفوں میں داخل نہ ہونے دیں جو وہ انقلاب کے خلاف پروپیگنڈہ اور انقلاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں اور نہ ہی رجعت پسندوں کی باتوں میں آئیں۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب مخالفین مختلف روپ میں آتے ہیں اور جو مغربی طرز زندگی کا پرچار کریں وہ رجعت پسند ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن کی نفسیاتی جنگ اور جھوٹ و فریب سے بھی لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے اور اُسے نفسیاتی جنگ کی اجازت نہ دیں۔ آپ نے دشمن کے مقابلے میں سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت پر بھی زور دیا۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام نے یونان کی حکومت کو حکم دیا اور انہوں نے ایرانی کے آئل ٹینکر کو پکڑا اور چوری کی اور ہمارے جوانوں نے اسے واپس لیا اور اپنے مال کو چوروں سے واپس لینا چوری نہیں ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آخر میں فرمایا کہ آپ دشمنوں کے اس پروپگنڈے میں نہ آئیں کہ اسلامی انقلاب اپنے آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے اور عوام کو مایوس نہ کریں اس لئے کہ یہ صرف دشمن کا پروپگنڈہ ہے کہ اسلامی نظام بند گلی میں پہنچ چکا ہے