حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا کہ آج کے دور میں دشمن شناسی کا فقدان ؛ عالم اسلام کا سب سے بڑا المیہ ہے۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ بھٹو خاندان سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان ہے۔
انہوں نےپاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بی نظیر بھٹو کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام نے منطق،گفتار،حسن اخلاق اور ایثار و فداکاری سے دنیا کو متأثر کیا ہےاور اگر کبھی تلوار اٹھانا پڑی تووہ غیر معمولی حالات میں اٹھانی پڑی ، پیغمبر اسلام(ص) نے خداوند متعال کے حکم پر تمام مسلمانوں کو اتحاد و یکجہتی کی دعوت دی اور یہی وجہ تھی کہ پیغمبر اسلام(ص) کا نعرہ«أَشِدّاءُ عَلَی الْکُفّارِ رُحَماءُ بَیْنَهُمْ»تھا ،لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج اس کے برعکس یعنی«أشداء علی بینهم رحماء الکفّار» ہو رہا ہے ۔
امام رضا علیہ السلام کے حرم کے متولی نے کہا کہ قرآن کریم یا پیغمبر اکرم(ص) کی تعلیمات میں کس جگہ پر یہ بیان ہوا ہے کہ اگر کوئی مسلمان آپ کے بعض عقائدسے اختلاف رکھتا ہو تو اسے کافر کہہ کر قتل کر دیا جائے ؟۔
انہوں نے اسلامی نکتہ نظر سے امن و سلامتی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج بعض اسلامی ممالک کی جانب سے بدامنی پھیلائی جا رہی ہے اور اسلام دشمن طاقتیں جن میں سرفہرست امریکہ اور اسرائیل ہیں ان کے فریب میں آکردفاع اسلام کا بہانہ بناتے ہوئے نام نہاد مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ۔طاغوت و سامراج ایک طرف داعش جیسے دہشتگرد گروہ کو تشکیل دے کر مسلم ممالک میں بدامنی پھیلا رہا ہے اور دوسری طرف دنیا میں اسلامو فوبیا کا پرچار کر رہا ہے۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے دشمن شناس نہ ہونے کو عالم اسلام کا بہت بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اسلامی ممالک کے عوام اور قائدین کی بیداری سے امت مسلمہ سے دشمنان اسلام کا ناپاک وجود ختم ہو جائے گا اور مسلمان امن و سلامتی اور سکون سے زندگی بسر کرسکیں۔
انہوں نے حرم امام رضا(ع) کی زیارت سے مشرف ہونے والے پاکستانی زائرین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ تقریبا پانچ لاکھ پاکستانی زائرین زیارت سے مشرف ہوتے ہیں جنہیں بغیر کسی تفریق کے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں،انہوں نے بتایا کہ پاکستانی زائرین کے لئے حرم امام رضا علیہ السلام میں مخصوص ہال ہے جہاں پر اردو زبان میں مجالس و عزاداری کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔
اس ملاقات کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی دونوں ممالک کے گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کی عوام آپس میں دینی خواہر و برادر ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں جس طرح پاکستان کا فرزند ہوں اسی طرح سے ایران کا بھی فرزند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں پہلی بار مشہد مقدس حاضر ہوا ہوں جسے میں اپنے لئے باعث برکت سمجھتا ہوں،انہوں نے ایران کی جانب سے پاکستانی زائرین کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی زائرین کو مزید سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہم مکمل طور پرحرم مطہرامام رضا(ع) کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں ۔
حرم امام رضا(ع) کے متولی کی گفتگو کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں آپ کی باتوں سے بہت متاثر ہوا ہوں ،پاکستان واپسی پر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے ضرور کام انجام دوں گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حرم امام علی رضاعلیہ السلام کی زیارت کےلئے جہاں پاکستانی زائرین کی کثیر تعداد ہر سال زیارت سے مشرف ہوتی ہے وہیں پاکستان کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی حرم مطہر رضوی اور اس سے منسلک اداروں کا وزٹ کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں۔ اسی سلسلے میں پاکستان کے شہر کراچی میں واقع مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کے۲۵ پروفیسرز کےایک وفدنے حرم امام علی رضا علیہ السلام کی علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کا وزٹ کیا۔
اس دوران انہوں نے علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی کی لائبریری اور اس میں مختلف موضوعات پر رکھی کتابوں کا مشاہدہ کیا، اس دوران مصباح الدجیٰ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر غلام صابر علی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بہت بڑا ملک ہے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد بہت سارے علمی اور تحقیقاتی مراکز وجود میں آئے ۔انہوں نے لائبریری میں مختلف موضوعات پر موجود کتب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہوگی کہ پاکستانی طلباء اور پروفیسرز بھی ان کتب سے استفادہ کر سکیں۔
پروفیسر صابر علی نے اس لائبریری کی ایک اہم خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس لائبریری میں بہت سارے ادیان و مذاہب کے بارے میں کتب موجود ہیں، جن سے محققین اور طلبا اپنی تحقیقات کے لئے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے وزٹ کا موقع فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مصباح الدجیٰ یونیورسٹی اور رضوی یونیورسٹی کے مابین دو طرفہ اشاعتی اور تحقیقاتی امور میں تعاون پر زور دیا۔