دنیا بھر میں آج بڑی شان و شوکت سے جشن غدیر منایا جا رہا ہے۔
آج یوم غدیر ہے وہی دن جب اب سے تقریبا چودہ سو بتیس برس قبل نبی خاتم، پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے آخری حج سے واپسی کے موقع پر خم کے میدان میں حاجیوں کے درمیان اپنے بھائی علی (ع) کا ہاتھ بلند کر کے ارشاد فرمایا تھا کہ من کنت مولاہ، فہٰذا علی مولاہ؛ جس کا میں مولا ہوں علی اُس کے مولا ہیں، اور یوں پیغمبر اسلام ص نے علی (ع) کو امت کا مولا قرار دیا۔
اسی مناسبت سے آج دنیا بھر میں بالخصوص ایران، عراق، ہندوستان، پاکستان، افغانستان، یمن، شام، لبنان اور دیگر اسلامی و غیر اسلامی ممالک میں اس تاریخی واقعے کی یاد بڑے جوش و خروش اور مذہبی عقیدت کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ خاص طور پر عراق کے شہر نجف اشرف میں گزشتہ شب سے شمعِ علی کے پروانوں کا ہجوم ہے جو اپنے مولا و آقا، ساقی کوثر علی (ع) کے ساتھ اظہار عقیدت کر رہے ہیں اور اس وقت نجف اشرف شمع علی (ع) کے پروانوں سے چھلک رہا ہے۔
عراق و ایران کے دیگر مقامات مقدسہ بھی اس مناسبت سے جشن و سرور میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہر طرف خصوصی تقریبات اور محفلوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عمارتوں، مسجدوں، امام بارگاہوں اور شاہراہوں کو آراستہ کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ احادیث میں مذکور غدیر کے روز اطعام و انفاق کی فضیلت کے پیش نظر بڑے پیمانے پر دوسروں کی مہمان نوازی، اطعام، انفاق اور لنگر کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں تمام تر محافل اور تقریبات کے علاوہ خصوصی ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں شہر کی ایک معروف مرکزی شاہراہ ولیعصر کے دس کلومیٹر کے رقبے کو جشن اور ضیافت غدیر کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس شاہراہ پر آج شام چھے بجے سے رات دس بجے تک غدیری پروانوں کی خصوصی ضیافت کی جائے گی۔
اُدھر ہندوستان و پاکستان میں جشن اور محافل کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے اور فرزندان اسلام گلی گلی، کوچہ کوچہ ذکر علی (ع) کرتے ہوئے اپنے پیارے نبی حضرت مصطفیٰ صلّیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان کے ساتھ اعلان وفاداری کر رہے ہیں۔
اس مبارک موقع پر نوجوان جوڑوں کی شادیوں کا بھی تانتا بندھا ہوا ہے اور لوگ شادی کے مقدس بندھن میں بندھنے کے لئے اس مبارک مناسبت سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں، جگہ جگہ شادی، نکاح، بارات اور ولیمے کی تقریبات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اسی مناسبت سے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں "عترت کی پناہ میں" کے زیر عنوان ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں اکسٹھ نوجوان جوڑوں کو اجتماعی طور پر شادی کے بندھن میں باندھ دیا گیا۔
یوں تو پیغمبر اسلام (ص) کی پوری حیات طیبہ مختلف جہتوں سے اہمیت کی حامل ہے لیکن واقعہ غدیر آپ کی حیات مبارک کا ایک اہم ترین واقعہ ہے۔