حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ لبنان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر اسے اس کا حق نہ ملا تو ناجائز صیہونی حکومت کو متنازعہ سمندری سرحدوں سے تیل اور گیس کے ذخائر سے تیل اور گیس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سید حسن نصر اللہ نے سالانہ عاشورائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ ممکن ہے اور جنگ میں نہ ہونا بھی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگی محاذ کھولنے کا ارادہ نہیں رکھتے، ہم صرف اپنے حقوق چاہتے ہیں، ہم اپنا موقف مضبوط کرکے اپنا موقف پیش کریں گے تاکہ اسرائیل اور امریکہ ہمارے سامنے گھٹنے ٹیک دیں۔ سید نصر اللہ نے کہا کہ اگر لبنان میں کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ لبنان کو امریکہ اور اسرائیل کی بات ماننی چاہیے تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 1982 میں جب سے حزب اللہ وجود میں آئی ہے امریکہ اور اسرائیل ہمارے خلاف سازشیں کر رہے ہیں کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حزب اللہ اسرائیل کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آج حزب اللہ اور تحریک مزاحمت نہ صرف اسرائیل بلکہ خطے میں امریکہ کے تمام سازشی منصوبوں کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن اپنی کمزوریوں سے بخوبی واقف ہے، اس لیے وہ جنگ نہیں چاہے گا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جنگ صرف حزب اللہ کے ساتھ نہیں ہوگی، ممکن ہے کہ جنگ تمام مزاحمتی قوتوں کے ساتھ شروع ہو اور پھر نتیجہ یہ ہوگا کہ اسرائیل کے نام کے نشانات مٹ جائیں گے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ امریکہ لبنانی قوم کو نیچا دکھانا چاہتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ لبنان اور مزاحمتی تحریک ہتھیار ڈال کر اسرائیل کو تسلیم کر لے، لیکن وہ یہ بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ جب تک مزاحمتی تحریک اور اس کے اتحادی خطے میں موجود رہیں گے تب تک امریکہ کی یہ خواہش پوری نہیں ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ برسوں سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح لبنانی گروہوں اور فرقوں سے تحریک مزاحمت کو الگ تھلگ کر دیا جائے اور اس نے اس کام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بلکہ ہر بار اسے ہی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔