لبنان کے اخبار الاخبار نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمتی کارروائیوں میں شدت کے بعد غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی دھمکیوں میں اضافے کے بعد حماس نے مصر کے ذریعے صیہونی حکومت کو سخت انتباہ جاری کیا ہے۔
اس اخبار نے تحریک حماس کے بعض ذرائع کے حوالے سے تاکید کی ہے کہ مصریوں نے گزشتہ روز حماس کے رہنماؤں سے ملاقات کی تاکہ قدس میں حالیہ آپریشن کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ ایسی حالت میں ہے جب صیہونی حکومت نے حماس پر اس کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ میں اس تحریک کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی پالیسی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ان ذرائع کے مطابق ان الزامات کے جواب میں حماس نے کہا کہ یہ صہیونیوں کی طرف سے جنگ کو غزہ منتقل کرکے اندرونی دباؤ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
حماس نے دھمکی دی ہے کہ اس تحریک کے رہنماؤں کے قتل کا دوبارہ آغاز اسرائیلی غاصبوں کو مشتعل کرے گا اور یہ مقبوضہ علاقوں میں شہادت کی کارروائیوں کی ایک نئی لہر اور غزہ میں مزاحمت کے ساتھ ایک عظیم جنگ کے آغاز کے لیے ایک چنگاری ثابت ہو گا۔
تحریک حماس نے بھی صہیونی دشمن کو غزہ پر کسی بھی حملے کے خلاف خبردار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ اس طرح کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کا ردعمل 2002 جیسا نہیں ہوگا بلکہ جنگ کی صورت میں پورے مقبوضہ علاقے کو آگ کی لپیٹ میں لے لیا جائے گا۔
بعض ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ مصریوں نے صیہونی حکومت کی جانب سے حماس کو مطلع کیا ہے کہ اگر بیت المقدس میں حالیہ کارروائی میں اس تحریک کی شمولیت ثابت ہو گئی تو یہ حکومت غزہ پر شدید حملے کرے گی۔