ایرانی صدر نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کی تقریب میں کہا کہ شہید سلیمانی نے دنیا میں امریکہ کے گھمنڈ کو توڑا، وہ خطے سے شر اور ظلم کو دور کرنا چاہتے تھے۔
آج تہران کے مصلی امام خمینی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عالمی ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کی تقریب ہوئی جس میں متعدد ایرانی حکام، مقاومتی شخصیات اور مختلف طبقات کے لوگوں نے شرکت کی۔
ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی اور عالمی استکبار کے خلاف جنگ کے ہیرو اور عظیم شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کی عظیم روح کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی تمام اچھائیوں اور نیکیوں کی علامت ہیں اور بلاشبہ اس عظیم قومی اور اسلامی ہیرو کی یاد منانا تمام الہٰی اقدار کی یاد منانے کے مترادف ہے۔ یہ عظیم اجتماع اور لوگوں کی بڑی تعداد عالمی جبر و استکبار اور تسلط پسند نظام کے خلاف نفرت کا اعلان کرتا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے شہید سلیمانی کے بزدلانہ قتل کے امریکی اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی نے دنیا میں امریکہ کے گھمنڈ کو توڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حاج قاسم کی یاد میں منائی جانے والی اس تقریب کا پیغام یہ ہے کہ عالمی استکبار اور ظلم کے خلاف مقاومت جاری ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس تقریب کا پیغام امید، نفرت اور مایوسی سے ملا جلا پیغام ہے۔ ایک طرف سے ہم مایوس ہیں کہ اپنی اس بزرگ ہستی کو کھونے پر مایوس ہیں اور مومنین کے دل مجروح ہیں جنہوں نے اسلام اور وطن کے ایک مخلص سپاہی کو کھو دیا ہے جبکہ دوسری جانب ہمیں فخر ہے کہ شہید سلیمانی نہ صرف ایرانی قوم بلکہ دنیا کی مسلم اقوام کے بارے میں فکر مند تھے اور ان کا مقصد تمام انسانوں کی آزادی تھا۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ سلیمانی کا مکتب امام خمینی اور امام خامنہ ای کے مکتب کے تسلسل میں ہے جبکہ یہ دو مکتب امام حسین کے مکتب عاشورا کے تسلسل میں ہیں۔ اسلام نظام الہی انسان پیدا کرنے کا سرکل ہے اور یہ سرکل رکنے والا نہیں ہے۔ شہید سلیمانی اسی نظام میں جسے وہ حرم کہتے تھے، پروان چڑھے۔ لہذا وہ خود اسی نظام کے پرورش یافتہ بھی ہیں اور اس نظام کی حقانیت کا ثبوت بھی ہیں۔ پرورش کا یہ میدان ہمیشہ آباد رہے گا اور اس اسلامی نظام میں ہمیشہ مجاہد اور سرفروش انسان پرورش پاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میدان جنگ میں شہید سلیمانی کے اقدامات منفرد ہوتے تھے۔ ان کے لئے شیعہ و سنی، مسلمان و عیسائی اور ایرانی، شامی، عراقی اور افغانی کوئی معنی نہیں رکھتے تھے بلکہ ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ خطے سے شر اور ظلم کو دور کیا جائے۔ انہوں نے امریکہ اور اسلامی انقلاب کے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح جنرل سلیمانی نے خطے میں مقاومت پیدا کی، آج ایرانی نوجوان آخر تک استکباری طاقتوں کے خلاف کھڑے رہیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ شہید سلیمانی کے قتل کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور ان کے خون کا بدلہ لینا یقینی ہے۔