لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ شہید حاج قاسم سلیمانی پوری امت اسلامیہ کے شہید بن گئے۔
یہ بات سید حسن نصراللہ نے لبنان میں عالمی شہید قاسم سلیمانی ایوارڈ برائے مزاحمتی ادب کی تقریب میں کہی۔
انہوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کو امت اسلامیہ اور عالمی سطح کا شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے اس وقت جنرل سلیمانی جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ قوموں نے پوری تاریخ خصوصاً اسلام میں شہداء کو بہت عزت دی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شہداء نے لبنان، فلسطین، شام، عراق اور یمن میں مقاومت کے محور کی تمام فتوحات اور کامیابیوں کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید کمانڈروں کو شہداء میں ایک خاص حیثیت حاصل ہے۔ کچھ شہداء ایسے ہیں جو اپنے زمان و مکان سے آگے بڑھ کر قیامت تک پوری انسانیت پر اثر انداز ہوتے ہیں، شہید سلیمانی وہی ہیں جو اپنے مقام سے آگے بڑھ کر امت اسلامیہ اور عالمی سطح کے شہید بن گئے۔ ان کا اثر آنے والی نسلوں تک جاری رہے گا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ شہید سلیمانی اس محور کے عظیم کمانڈر تھے جس نے داعش کے دہشت گردوں سے مقابلہ کیا اور مزید کہا کہ وہ داعش اور "گریٹر اسرائیل" کو شکست دینے میں اہم کمانڈر تھے۔ حاج قاسم سلیمانی کے دل میں خوف کی کوئی جگہ نہیں تھی، وہ گولیوں اور توپوں کے درمیان چل کر موت کا استقبال کرتے تھے۔ جذبہ، روحانی طاقت، شجاعت، ایثار، اسٹرٹیجک ذہن اور جنگ کے روزمرہ کے معمولات سے نکل کر اسٹرٹیجک سطح پر معرکہ آرائی میں داخل ہونا اس کے مکتب کا حصہ تھے۔ شہید سلیمانی صہیونی حکومت کے خلاف جنگ میں مقاومت کی روحانی طاقت اور عظیم کمانڈر تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شہید سلیمانی قومی حدود سے بالاتر رہنما تھے جو مقاومتی ممالک کے محور کے درمیان کسی سرحد کے قائل نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید سلیمانی، جنرل سلیمانی سے زیادہ دشمنوں کو ڈراتے ہیں کیونکہ ان کی شہادت خطے کے لوگوں کے لیے متاثر کن رہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے شہید سلیمانی کا یوم شہادت منانے اور ان کے ساتھ دیگر تمام شہداء کو یاد کرنے کی اہمیت پر زور دیا جنہوں نے اس قوم کے لیے اپنی جانیں قربان کیں اور کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک مثال قائم کریں اور تمام نسلوں کے لیے مشعل راہ بنیں اور اس کے لیے ہمیں ایسے کمانڈروں کی ضرورت ہے، بہت سے میدانوں میں شہید کمانڈروں کی سیرت کو قومی سطح پر زندہ کیا جائے اور ایک عظیم روحانی اور قومی سرمایہ تشکیل دیا جائے اور یہ سرمایہ نسل در نسل منتقل ہوتا رہے، البتہ ہم یہ کام اپنے لیے کریں گے نہ کہ شہیدوں کی خاطر۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ شہید سلیمانی حالیہ برسوں میں مشہور ہوئے، تاہم انہوں نے کئی دہائیوں تک مقاومت کے لیے جدوجہد کی اور آج جب ہم ان کا تعارف کراتے ہیں تو ہم ایک متاثر کن اور افسانوی نمونہ پیش کرتے ہیں۔ تقاریر، پینٹنگز، تقاریب، کہانیاں اور دیگر عصری اور جدید طریقوں سمیت تمام ذرائع استعمال کیے جائیں تاکہ شہداء کے نام اور تصاویر ذہنوں میں رہیں اور قوم میں قیام کا جذبہ پیدا کرنے میں کارگر ہوں۔
سید حسن نصر اللہ نے عالمی شہید حاج قاسم سلیمانی ایوارڈ کی تقریب کے منتظمین اور ایوارڈ یافتگان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں حاج قاسم سلیمانی جیسے الہام بخش، انتھک، مفکر اور بے لوث کمانڈر کی مثال پر زور دینے کی ضرورت ہے اور ہم اس وقت بھی جنگ کے بیچوں بیچ ہیں۔
اپنی تقریر میں دوسری جگہ حزب اللہ کے سربراہ نے لبنان کی ملکی سیاست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نئے صدر کے انتخاب کے لیے کچھ مذہبی شخصیات کے دباؤ کو سمجھتے ہیں لیکن ہمیں فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی سے گریز کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں کوئی بھی سیاسی بلاک جان بوجھ کر ملک میں سیاسی خلا کو بڑھا نہیں رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کی صورتحال کی صحیح وضاحت یہ ہے کہ متعدد پارلیمانی دھڑے موجود ہیں لیکن کسی کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ یہ کہنا ہمارا فطری حق ہے کہ ہم ایسا صدر چاہتے ہیں کہ جو مقاومت کی پیٹھ میں چھرا نہ گھونپے۔ ساتھ ہی ہر گروپ کا بھی یہ فطری حق ہے کہ وہ یہ کہے کہ حزب اللہ کے قریب صدر نہیں چاہتا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ سب لبنان میں بجلی کی بندش کا شکار ہیں۔ حزب اللہ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ لبنان کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے ایران سے بات کرے۔ ایران کی ایندھن کی پیشکش اب بھی موجود ہے لیکن امریکہ لبنان کو اسے قبول کرنے سے روک رہا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کے حریفوں سے مزید مطالبہ کیا کہ وہ لبنان میں امریکی سفارت خانے سے پابندیوں سے چھوٹ حاصل کریں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ لبنانی عوام کے فوری مطالبات بالخصوص بجلی کے مسئلے کو پورا کرنے کے لیے جمعرات کا وزارتی اجلاس ضروری ہے۔ حزب اللہ کا جمعرات کے سرکاری اجلاس میں شرکت کا فیصلہ لبنان میں کسی بھی سیاسی فریق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔