جامعۃ المصطفی کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے "یونن یونیورسٹی چین" میں منعقدہ "ایران اور چین کے کورونا وائرس کے بعد علوم انسانی پر علمی تبادلے"کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس میں "علومِ انسانی کی بنیاد پر انسان شناسی" کے موضوع پر اپنے آنلائن خطاب کے دوران کانفرنس کے منتظمین اور شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: مجھے امید ہے کہ جمہوریہ اسلامی ایران اور عوامی جمہوریہ چین کے علمی اور اکیڈمک مراکز کے درمیان علمی تعاون جاری رہے گا۔
انہوں نے انسان شناسی کو علوم انسانی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: علوم انسانی (ہیومینٹیز) جسے پچھلی دو صدیوں سے اس عنوان سے یاد کیا جاتا رہا ہے، وہ علم ہے جو انسانی اعمال کا جائزہ لیتا ہے، جس میں ان اعمال کی توصیف اور ان کی تجویز شامل ہوتی ہے۔
جامعۃ المصطفی کے سربراہ نے مزید کہا: علومِ انسانی کی خصوصیت ان علوم کو بیشتر ثقافتی علوم بنانے کا سبب بنتی ہے اور قوموں اور معاشروں کی ثقافتوں اور ثقافتی پس منظر سے متاثر ہوتی ہے۔ قدرتی علوم کے برعکس، جو ثقافتوں سے کمتر متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے اس مسئلہ کی مزید وضاحت کرتے ہوئےکہا: علومِ انسانی میں استعمال ہونے والی روش زیادہ تر وہی تجرباتی روش ہی ہوتی ہے اور قدرتی علوم میں استعمال ہونے والے طریقہ و روش سے زیادہ مختلف نہیں ہوتی ہے لیکن ہیومینٹیز میں گذشتہ اصول اور بنیادیں موجود ہوتی ہیں جن پر ہیومینٹیز کی بنیاد قائم ہوتی ہے اور وہ ہیومینٹیز کی تشکیل میں بہت کارآمد شمار ہوتے ہیں۔
جامعۃ المصطفی کے سربراہ نے علومِ انسانی کی تحقیقات میں انسان شناسی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: یہ ان موضوعات میں سے ایک ہے جن پر ہم فکری اور ثقافتی تعاملات اور یونیورسٹی روابط کے درمیان بحث کر سکتے ہیں۔ علوم انسانی (ہیومینٹیز) کا شعبہ صرف وہ نہیں ہے جو آج دنیا میں پیش کیا جاتا ہے کہ جس کی بنیاد عصری مغرب میں عام بشریاتی بنیادوں پر سمجھی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں دوسرے انسانی علوم کو پیش کرنا بھی ممکن ہے جو انفرادی انسانی رویے کے تجزیہ اور اجتماعی رویے کے تجزیہ اور حتی انسانوں کے درمیان بین الاقوامی تعلقات میں مختلف نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کی مدد کے ذریعہ علوم انسانی (ہیومینیٹیز) کی ایک نئی تصویر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔