اس ہفتہ دار الحکومت تہران میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض حجة الاسلام و المسلمین ابوترابی فرد نے انجام دیئے۔
انہوں نے اپنے خطبے کے آغاز میں تقوی اور پرہیزگاری کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ماہ رجب المرجب اور امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے حوالے سے بھی بات کی اور امیر الؤمنین علیہ السلام کی عظمت و مقام پر روشنی ڈالی۔
حجة الاسلام ابوترابی فرد نے ملک کی قومی سلامتی کے دفاع میں ایرانی فضائیہ کے موثر اور فیصلہ کن کردار کی تعریف کی اور کہا کہ آج فضائیہ اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو بڑھانے اور ملک کے آسمانوں کو محفوظ بنانے میں موثر اور بے مثال کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران ایرانی فضائیہ کی قربانیوں کی طرف اشارہ کیا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس فورس کے لئے مزید کامیابیوں اور فلاح و بہبود کی دعا کی۔
تہران کے عبوری امام جمعہ نے ملک کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی طرف بھی اشارہ کیا جس پر اس وقت پارلیمنٹ میں بحث ہو رہی ہے۔ انہوں نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کے مطابق شفاف بجٹ کو اس انداز میں منظور کریں جس سے ملک کی آج کی معاشی صورتحال کو بہترین فائدہ پہنچے۔
انہوں نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ معیشت کے استحکام کے لئے اپنی کوششوں میں مزید سنجیدگی اور بہتری لائے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت شفافیت اور منصوبہ بندی سے ترقی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب عوام اور ماہرین کو پتہ ہوگا کہ ملک کے بجٹ کے وسائل کا ہر ایک ایک ریال جو کہ ایرانی عوام کا سرمایہ ہے، کس مقصد کے لیے خرچ کیا جاتا ہے اور اس کا نظام اور حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں کیا اثر ہوا ہے؟ نیز اس نے ملک کی اقتصادی ترقی اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے پر کیا اثر مرتب کیا؟ لہذا وہ دن عوام کے لئے ایک قومی جشن ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اسلامی انقلاب کے ہمطراز انتظامی اور مالیاتی نظام تک پہنچ چکے ہوں گے، تاہم ابھی ہم اس سے دور ہیں۔
حجة الاسلام ابوترابی فرد نے اپنے خطبے کے ایک حصے میں کہا کہ یہ بتانا ضروری ہے کہ قرآن کریم کی نظر میں معاشی طاقت اور مضبوط مالی بنیاد انفرادی، خاندانی اور سماجی استحکام کی اساس اور اس کے بنیادی عوامل میں سے ایک ہے، جس طرح کعبہ انسانی اور اسلامی اساس اور بنیاد ہے معاشی طاقت کے مالی وسائل فرد اور معاشرے کے رکن رکین، اصلی بنیاد اور اس کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران رہبر معظم انقلاب نے اقتصادی ترقی، پرائیویٹ سیکٹر کو پھیلانے، فی کس آمدنی میں اضافے، طبقاتی فرق کو کم کرنا، پیداوار اور اضافی قدر پر مبنی معیشت کی تشکیل پر توجہ مرکوز کی اور ملک کو نالج بیسڈ معیشت کی طرف لے جانے پر زور دیا۔