قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ انشاء اللہ اس سال 22 بہمن عوام کی موجودگی کا مظہر، عوام کے وقار کا مظہر، عوام کے ایک دوسرے پر اعتماد کا مظہر اور قومی اتحاد کا مظہر ہوگا اور میری عوام کی مشورہ یہ ہے کہ وہ اس ریلی اور عظیم دن کو قومی اتحاد کا مظہر بنادیں۔
8 فروری 1979 کو امام خمینی کے ساتھ فورس کی تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر فضائیہ کے کچھ کمانڈروں اور عملے نے آج بروز بدھ کو قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پرحضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ میری عوام کی مشورہ یہ ہے کہ وہ اس ریلی اور عظیم دن کو قومی اتحاد کا مظہر بنادیں اور دشمن کا واضح طور پر یہ پیغام پہنچ دیں کہ اس کی قومی اتحاد کو تباہ کرنے کی کوشش پہلے سے ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے انقلاب اسلامی ایران کی فتح میں فوج کے کردار اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اس کی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج فوج، امریکیوں سے بہت سارے پیسوں سے خریدے گئے لڑاکا طیارے کے حصے کو دیکھنے اور چھونے کا حق رکھنے کے بجائے وہ خود جہاز بناتی ہے اور آج فوج کی حالت تعمیری اور شاندار ہے۔
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ دشمن کا مقصد انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے نظام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے البتہ وہ اس کے برعکس کو کہتے ہیں۔ امریکہ کے صدر نے مجھے ایک خط لکھا، اس نے دس پندرہ سال پہلے اپنے خط میں صاف صاف کہا تھا؛ کہ ہم آپ کے نظام کو تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔اسی دوران ہم نے اطلاع دی کہ وہ اپنے نجی مراکز میں اسلامی نظام اور اسلامی جمہوریہ کو گرانے اور تباہ کرنے کے بارے میں بحث کر رہے ہیں؛ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔
انہوں کہا کہ کیوں وہ جمہوریہ اسلامی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور تباہ کرنے کے خواہاں ہیں؟ تو اس کی مختلف وجوہات ہیں؛ آخر کار اسلامی جمہوریہ نے اس اہم، اسٹریٹجک، فائدہ مند، قدرتی اور انسانی معدنیات سے مالا مال خطے کو ان کے ہاتھوں سے چھین لیا ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے۔ لیکن ایک اور وجہ یہ ہے کہ اس اسلامی جمہوریہ نے آزادی اور تاوان نہ دینے کی آواز بلند کی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے عوام کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کو دشمنوں کی چالوں میں سے ایک چال قرار دیا اور فرمایا کہ جب بداعتمادی پیدا ہوتی ہے تو مستقبل کی امید بھی ختم ہو جاتی ہے؛ سیاسی جماعتوں کا ایک دوسرے پر عدم اعتماد، لوگوں کے گروہوں کا ایک دوسرے پر عدم اعتماد، عوام کا حکومت پر عدم اعتماد، حکومت کا عوام پر عدم اعتماد، اس تنظیم کا دوسرے تنظیم پر عدم اعتماد پیدا ہوتی ہے۔
جب ہم دیکھتے ہیں کہ دشمن نے وحدت کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تو ہمارا فرض کیا ہے؟ ہمارا فرض، اس اتحاد کو برقرار رکھنا ہے؛ آئیے دشمن کو اپنی اس شیطانی خواہش میں فتح نہ ہونے دیں؛ انشاء اللہ اس سال 22 بہمن عوام کی موجودگی کا مظہر، عوام کے وقار کا مظہر، عوام کے ایک دوسرے پر اعتماد کا مظہر اور قومی اتحاد کا مظہر ہوگا اور میری عوام کی مشورہ یہ ہے کہ وہ اس ریلی اور عظیم دن کو قومی اتحاد کا مظہر بنادیں اور اور دشمن کا واضح طور پر یہ پیغام پہنچ دیں کہ اس کی قومی اتحاد کو تباہ کرنے کی کوشش پہلے سے ناکام ہوگئی ہے۔
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے شام اور ترکی میں حالیہ زلزلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک میں اس حادثے کے متاثرین کی دکھ درد پر بہت غم زدہ ہیں۔ ہم اللہ رب العزت سے جاں بحق ہونے والوں کیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور ان کے لواحقین سے مزاحمت اور صبر مانگتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ ہم بھی زلزلے کا شکار ہوگئے ہیں اور بخوبی جانتے ہیں کہ کہ اس حادثے کی دکھ درد کتنی گہری اور تلخ ہے؛ ہم ان کی مصائب کو محسوس کرتے ہیں اور اللہ رب العزت سے ان کیلئے صبر اور امن کی دعا کرتے ہیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مختلف تنظیموں کیجانب سے زلزلے سے متاثرین کی امداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ امداد جاری رہے گی۔