قافلہ کربلا کی مدینہ سے روانگی کے روز (28 رجب المرجب)کی مناسبت سے اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین ؑنے گورنر مدینہ سے بیعت سے انکار اور مدینہ سے مکہ اور مکہ سے حج کے احرام کو عمرے میں تبدیل کرکے کربلا کے لیے عازم سفر ہوئے،سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد کے بارے میں واشگاف انداز سے اظہار کیا اوردنیا کی تمام غلط فہمیوں کو دور کیا، اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹے، یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے ہر قسم کی پیشکش کو ٹھکرایا اور صرف قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کو ترجیح دی۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام عالی مقام کی بے مثال قربانی اور تحریک کربلا سے آج بھی دنیائے عالم میں چلنی والی آزادی و حریت کی تحریکیں استفادہ کررہی ہیں، دنیا میں جو طبقات فرسودہ‘ غیر منصفانہ‘ ظالمانہ اور‘ آمرانہ نظاموں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں کربلا ان کے لئے سب سے بڑی مثال اور مینارہ نور ہے۔امام نے پوری انسانیت کی نجات کی بات کی اورخصوصیت کے ساتھ محروم‘ مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کےخلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کیا۔
اس کے ساتھ حکمرانوں کی بے قاعدگیوں‘ بے اعتدالیوں‘ بدعنوانیوں‘ کرپشن‘ اقرباءپروری‘ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور شہریوں کے مذہبی‘ شہری اور قانونی حقوق کی پامالی کی طرف بھی نشاندہی فرمائی۔ امام حسین ؑ کے اس اجتماعی انداز سے آج دنیا کا ہر معاشرہ اور ہر انسان بلا تفریق استفادہ کرسکتا ہے۔