ایرانی پارلیمنٹ کے کمیشن برائے قومی سلامتی کے ترجمان نے آج کے اجلاس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے بادشاہ عمان کو دورہ تہران آنے کی دعوت پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مذکرات کے دروازے کھولے ہیں اور ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ہورہا ہے۔
"ابوالفضل عمویی" نے حسین امیرعبداللہیان کی شرکت سے پارلیمنٹ کے کمیشن برائے قومی سلامتی کے منعقدہ اجلاس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج، ملک کی خارجہ پالیسی کی تازہ ترین تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے صدر اور ان کے ہمراہ وزراء کے دورہ بیجنگ کے بارے میں رپورٹ پیش کی جس کے مطابق چینی حکومت، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک سمجھتی ہے اور ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کو ایجنڈے میں رکھا ہے؛ فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت کے مطابق فریقین کی جانب سے 19 دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں، اور یہ دستاویزات مختلف شعبوں جیسے کہ آٹوموبائل مینوفیکچرنگ، ٹیکنالوجی، ماحولیاتی اور جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
عمویی نے کہا کہ یہ دستاویزات ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ تعاون کے وژن کو جاری رکھتی ہیں جس پر گزشتہ سال ایران اور چین کی حکومتوں کے درمیان دستخط ہوئے تھے۔ ان دستاویزات میں سے کچھ کی تفصیلات ایسے معاہدے بن جائیں گی جو ایران اور چین کے درمیان تعاون سے متعلق معلومات کو منظر عام پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فراہم کردہ وضاحتوں کی بنیاد پر بیجنگ میں ایرانی وفد کے استقبال کی سطح اپنی بلند ترین سطح پر تھی جس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چینی حکومت کی کوششوں کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے جوہری مذکرات سے متعلق کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیاکہ مذکرات کے دروازے کھولے ہیں اور ثالثوں کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ ہورہا ہے۔ نیز قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے یہ وضاحت کی گئی کہ ایران اس مسئلے پر انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے توجہ دیتا ہے اور خطے کے ممالک کے ثالث فعال ہیں اور ہم اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں اگر اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات مانے جائیں اور ایرانی قیدی ملک واپس جانے کے لیے تیار ہوں۔
عمویی نے مزید کہا کہ ایرانی صدر مملکت کے دورہ مسقط کے بعد عمان کے سلطان کو دورہ تہران کی دعوت دی گئی ہے جو مناسب وقت پر کی جائے گی۔