ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ کارون ایٹمی پاور پلانٹ صوبہ خوزستان میں ملکی طاقت سے تعمیر کیا جائے گا تاکہ اسلامی ایران کو اس میدان میں غیر ملکیوں کی ضرورت نہ پڑے۔
"محمد اسلامی" نے مزید کہا کہ انقلاب کی فتح کے بعد سے، اسلامی جمہوریہ کیخلاف پابندیاں لگائی گئیں؛ ان پابندیوں میں سرفہرست ایٹمی توانائی کا شعبہ ہے جو کہ عالمی سامراجیت کی اہم ترجیحات میں شامل تھا تاکہ ہمارے ملک میں ایٹمی ٹیکنالوجی جاری نہ رہے اور انہوں نے اس راہ میں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اور حالیہ برسوں میں اٹامک انرجی آرگنائزیشن اور ماہرین نے ایک چھوٹے پاور پلانٹ کا آرڈر دینے کا فیصلہ کیا اور 360 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے منصوبے کا فیصلہ کیا اور یہ پروجیکٹ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں رجسٹرڈ ہو گیا اور غیر ملکی کمپنیوں نے اس کا ڈیزائن بنانے کی کوشش کی۔
اسلامی نے مزید کہا کہ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے کئی سالوں تک اس منصوبے کی صورتحال کی پیروی کی لیکن اس سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کیا گیا اور پابندیوں کی وجہ سے یہ کام دوبارہ روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً گیارہ سال قبل غیر ملکیوں کے عدم تعاون کی وجہ سے اس منصوبے کی تعمیر رکوانے کے لیے ایک اجلاس ہوا تھا؛ لیکن 2 ماہ قبل، اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اس سے مدد لینے کے ساتھ ساتھ ملک کے انجینئرز، محققین، سائنسدانوں، صنعتوں کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے اور ملک میں افرادی قوت کی بہت زیادہ صلاحیت پر زور دیتے ہوئے، ہم نے اس مقام پر "کارون" جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کا فیصلہ کیا۔