شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے افکار پر عمل ہی ہماری طرف سے شہید کو سب سے بڑا تحفہ ہوگا
مامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی، رہنما اور سفیرِ انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 28ویں برسی کے موقع پر علی رضا آباد رائیونڈ لاہور میں شہید کے مرقد پر دو روزہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، تقریب کے پہلے روز شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے شبِ شہداء کا انعقاد کیا گیا، جبکہ دوسرے روز امامیہ اسکاوٹس کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور شہید کے مرقد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
رپورٹ کے مطابق، افکار شہداء سیمینار میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید ناصر عباس شیرازی، حجة السلام والمسلمین احمد اقبال رضوی، علامہ شبیر بخاری، ڈاکٹر علامہ علی عباس نقوی، ایڈووکیٹ امجد کاظمی، علامہ علی حسین مدنی سابق مرکزی صدر فرحان زیدی اور مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان حسن عارف سمیت دیگر رہنماوں نے افکار شہداء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی نقوی کی مبارزانہ زندگی کو خراج تحسین پیش کیا۔
خطباء نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں انجام دیتے ہوئے بینظیر خدمات سرانجام دیں۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ایک فرد نہیں، ایک تنظیم و تحریک کا نام ہے، جن کی ہمہ جہت شخصیت آج بھی نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کی متحرک زندگی ہمیں یہ حوصلہ دیتی ہے کہ تمام تر مشکلات اور وسائل کی کمی کے باوجود نام نہاد سپر پاورز کے سامنے قیام کیا اور شہید کی شجاعانہ شہادت یہ درس دیتی ہے کہ جب ملت کو خون کی ضرورت ہو، عزت کا شعار بلند کرتے ہوئے ملت کیلئے جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہید نقوی کے افکار پر عمل پیرا ہوکر ملت کی مضبوطی کیلئے کلیدی کردار ادا کیا جائے۔
افکارِ شہداء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ شہید کے افکار پر عمل ہی ہماری طرف سے شہید کو سب سے بڑا تحفہ ہوگا، ہمیں عمل کے میدان میں شہید کی راہوں پر چلنا ہے۔
آئی ایس او کے مرکزی صدر حسن عارف نے کہا کہ شہید نقوی کی شخصیت نوجوانوں کیلئے آئیڈیل ہے کہ انہوں نے اجتماعی و اسلامی ذمہ داریوں کے جذبے کو اس وقت فروغ دیا کہ جب پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سوشلزم و کمیونزم جیسے نظریات کو فروغ دیا جا رہا تھا، شہید ڈاکٹر ملت کے نوجوانوں کو عظیم سرمایہ جانتے تھے اور ملت کی ترقی میں ان کے کردار سے بخوبی آگاہ تھے کہ جس ملت کے نوجوان بیدار متحرک اور فعال ہوں، وہ ملت اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر نے مزید کہا کہ شہید ایک اسلامی و انقلابی فکر کے حامل تھے، اس لئے ہمہ وقت اپنے اہداف کے حصول کیلئے کوشاں اور ملت کیلئے فکر مند رہتے تھے اور اہل فکر افراد کی قدر کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ افراد سے زیادہ نقصان دہ عمل افکار کا قتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے اپنی فکر کی روشنیاں ملک بھر میں پھیلا دیں اور آج آئی ایس او کی شکل میں ان کی فکر پروان چڑھ رہی ہے، نوجوانان ملت شہید ڈاکٹر کی روح سے تجدید عہد کریں اور ان کے اوصاف کو اپناتے ہوئے آئندہ نسل کیلئے نمونہ عمل بنیں۔
مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ ان کٹھن حالات کے باوجود کثیر تعداد میں سیمینار میں سینکڑوں افراد کی شرکت شہید کی آئیڈیالوجی سے عشق کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت کو 28برس گزر جانے کے بعد بھی ان کے افکار کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے، اپنے شعبے سے انصاف کرنیوالے ایک انتھک ڈاکٹر، ایک بے مثال استاد، ایک شفیق دوست، ایک وطن دوست اور دشمن شناس انسان تھے۔ انہوں نے اس بات کا اندازہ کر لیا تھا کہ امریکہ پاکستان کو غلامی کی زنجیر میں باندھ کر اپنا دستِ نگر کرنا چاہتا ہے۔
آئی ایس او کے مرکزی صدر نے کہا کہ ڈاکٹر نقوی نے اس وقت لوگوں میں امریکہ مردہ باد کا نعرہ اور اس کی وجہ اجاگر کی، پاکستان کے دشمنوں نے اس آواز کو دبانے کی کوشش کی اور انہیں بے جرم و خطا دن دیہاڑے ایک مصروف ترین چوک پر گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔