چینی صدر کے دورہ روس کے حوالے سے امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کے قیام کے لیے چین کی تجویز کے خلاف ہے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے چینی صدر کے دورہ روس کے موقع پر اور ماسکو اور کیف کے درمیان بیجنگ کی ثالثی کے امکان کے بارے میں قیاس آرائیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن چین کی یوکرین میں جنگ بندی کی تجویز سے متفق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین میں جنگ بندی کے قیام کی چینی تجویز کے خلاف ہے۔ روس اس جنگ بندی کو یوکرین میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور اپنی افواج کی تعمیر نو اور تجدید کے لیے استعمال کرے گا تاکہ ضرورت پڑنے پر یوکرین کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کر سکے۔
خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان چین کی ثالثی کے امکان کے بارے میں قیاس آرائیوں کو تقویت اس وقت ملی جب چند روز قبل وال اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے ایک خبر شائع کی۔ گزشتہ بدھ کو وال سٹریٹ جرنل نے "باخبر ذرائع" کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ چین کے صدر یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار "زیلنسکی" کے ساتھ ورچوئل طور پر گفتگو کریں گے۔ مذکورہ باخبر ذرائع کے مطابق شی جن پنگ کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے اگلے ہفتے ملاقات کے بعد ویڈیو کال ہونے کا امکان ہے۔
اس سے پہلے چین کی وزارت خارجہ نے 5 مارچ کو یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کے آغاز کی سالگرہ کے موقع پر یوکرین میں جنگ اور تنازعات کو ختم کرنے کے بارے میں اپنا 12 نکاتی اہم پلان شائع کیا تھا۔ یہ ’امن پلان‘ چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔
یوکرین میں تنازعات کے حل اور جنگ کے خاتمے کے لیے چینی حکومت کا 12 نکاتی امن پلان درج ذیل ہے:
تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔
یکطرفہ پابندیوں کا خاتمہ
"سرد جنگ" کی ذہنیت اور بیانیے کو ترک کرنا
دشمنی اور تنازعات کو روکنا
امن مذاکرات کی بحالی
انسانی بحران کا حل
شہریوں اور جنگی قیدیوں کا تحفظ
نیوکلیئر پاور پلانٹس کی حفاظت کو یقینی بنانا
اسٹریٹجک خطرات کو کم کرنا
اناج کی برآمدات میں اضافہ
صنعتی زنجیروں اور سپلائی چینز (سامان) کی پائیداری کی حمایت
جنگ کے بعد کی تعمیر نو