شام کے الوطن اخبار نے ریاض میں میڈیا ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شام کی وزارت خارجہ کے ایک تکنیکی وفد نے حال ہی میں ریاض میں ملک کے سفارت خانے کا دورہ کیا۔
ان ذرائع نے مزید کہا: 10 سال سے زائد بندش کے بعد سفارت خانے کی عمارت کی حالت انتہائی نامناسب ہے اور اس کی تعمیر نو کی ضرورت ہے جس میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔
ان ذرائع کے مطابق اس ٹیم کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ سفارت خانے کی عمارت میں قونصلر امور کی انجام دہی ممکن نہیں۔
ان ذرائع نے مزید کہا: شام اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی اور قونصلر تعلقات کی بحالی کی عجلت کی وجہ سے شام کو سفارت خانے کی عمارت کی بحالی مکمل ہونے تک ایک عارضی عمارت کرائے پر لینا پڑ سکتی ہے۔
مذکورہ ذرائع نے الوطن اخبار کو بتایا کہ شام اور سعودی عرب نے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور فوری طور پر سفارتخانے دوبارہ کھولنے اور سفارت کاروں کی تعیناتی پر اتفاق کیا ہے اور یہ اس مئی کے آخر یا آئندہ جون کے آغاز میں ہوسکتا ہے۔
ان کے مطابق سعودی وفد نے "المیزہ" کے علاقے میں واقع سعودی سفارت خانے کی عمارت کی حالت جاننے کے لیے دمشق کا سفر کیا اور اس کی بحالی کے لیے کام شروع کیا۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ گزشتہ 18 اپریل کو ایک سعودی اہلکار کے دورے کے 12 سال بعد دمشق گئے اور شام کے صدر بشار الاسد سے پیپلز پیلس میں ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثنا، بحرینی میڈیا نے آج (بدھ) کو اطلاع دی ہے کہ منامہ میں شام کے سفیر محمد علی ابراہیم نے ایک تقریب کے دوران اپنی اسناد بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کے حوالے کیں۔