القدس فورس کے سربراہ نے کہا کہ چند سال پہلے مقاومت ایک ننھے پودے کی شکل میں فعالیت کررہی تھی لیکن آج یہ پودا طاقتور درخت کی شکل اختیار کرکے پوری دنیا میں اثرانداز ہورہا ہے۔ اس میں کچھ مخلص اور فداکار لوگوں کا کردار شامل ہے۔
القدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے مشہد میں جہاد اور مقاومت کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لشکر فاطمیون کے سردار ابوحامد اور دوسرے شہداء کی یاد میں ہونے والے اس اجتماع میں ہم ان شہدا کی قربانی کو سلام اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے مقاومت ایک ننھے پودے کی شکل میں فعالیت کررہی تھی لیکن آج یہ پودا طاقتور درخت کی شکل اختیار کرکے پوری دنیا میں اثرانداز ہورہا ہے۔ اس میں کچھ مخلص اور فداکار لوگوں کا کردار شامل ہے جنہوں اسلام اور اور اس کی عزت کو بچانے کے لئے ایک مشترکہ محور پر جمع ہوکر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ لشکر فاطمیون کے جوانوں ہجرت اور اللہ کی راہ میں جہاد دونوں کا شرف حاصل کیا ہے۔ ابوحامد جیسے شہدا نے افغانستان کی سرزمین سے بلند ہوکر اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کیا۔ ابوحامد نے ابتدا میں معدود افراد کے ساتھ اس بریگیڈ کی بنیاد رکھی اور جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کے نام سے منسوب کیا گیا۔ جناب زھرا علیہا السلام کی پیروی کرتے ہوئے لشکر فاطمیون کے مجاہدین نے قابل فخر کارنامے انجام دیئے اور اپنے کردار سے دنیا کے مختلف خطوں میں ان کا چرچا ہونے لگا۔
جنرل قاآنی نے مزید کہا کہ کاش آج شہید قاسم سلیمانی اس موقع پر موجود ہوتے تو لشکر فاطمیون کے کارنامے بتاتے۔ افغانستان کے شہدا کی فہرست طویل ہے لیکن ابوحامد اور لشکر فاطمیون کا نام سب سے روشن ہیں۔ مقاومت کے شہدا کی جانثار کی وجہ سے آج دشمن بھی ان کی کامیابی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں۔ دشمن کے تھنک ٹینک آن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جہاں مقاومت ہوگی، کامیابی ان کے قدم چومے گی۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے اسرائیل کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے حملوں پر مقاومت کے جوان خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ صہیونی حکومت کو حملوں کا دندان شکن جواب ملے گا۔ آج فلسطینی مقاومتی تنظیمیں اتنی طاقتور ہیں کہ ایک دن میں تیس سے زائد حملے کرسکتی ہیں۔ امام خمینی کے فرمودات اور رہبر معظم کی قیادت میں آج مقاومت پوری دنیا میں پھیل گئی ہے۔