اس کے ساتھ ساتھ روس کے خلاف جنگ کے لیے مغربی ممالک کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہتھیار اور فوجی ساز و سامان کیف پہنچانے اور اس ملک میں یوکرین کے تخریبی گروہوں کی دراندازی کے ساتھ ساتھ اب یہ خبریں آرہی ہیں کہ امریکہ دہشت گردوں کو ماسکو کے خلاف کارروائیوں کے لیے تربیت دے رہا ہے۔
روسی خارجہ انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر "سرگئی ناریشکن" نے آج (بدھ) انکشاف کیا کہ مشرقی شام میں واقع التنف اڈے میں امریکی قابض افواج ماسکو کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے ملیشیا اور مسلح عناصر کو تربیت دے رہی ہیں۔
"اسپوتنک" خبر رساں ایجنسی کے مطابق ناریشکن نے ماسکو میں سیکورٹی امور کے اعلیٰ نمائندوں کے 11ویں بین الاقوامی اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کہا: "ہماری معلومات کے مطابق، شام-اردن-عراق کی سرحد پر واقع امریکی التنف فوجی اڈہ ہے۔ تخریب کاری اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے داعش کے عسکریت پسندوں کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔یہ صرف شام میں استعمال ہوتا ہے، لیکن اب روس کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2011 میں امریکہ اور شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) کے ممالک نے شام میں دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروپوں کی فعال حمایت کی۔
اس سال فروری میں روسی فارن انٹیلی جنس سروس نے اطلاع دی تھی کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے شام میں 60 دہشت گردوں کو بھرتی کیا ہے تاکہ التنف اڈے پر تربیت کے بعد دہشت گردانہ حملے کرنے کے لیے روس اور دیگر ہمسایہ آزاد ممالک کو بھیجا جائے۔
سپوتنک کے مطابق ناریشکن نے مزید خبردار کیا کہ امریکہ مغربی ایشیائی خطے میں حالات کو معمول پر لانے کے ردعمل میں روس کے خلاف معلوماتی جنگ کے منصوبے بنا رہا ہے اور ان پر عمل درآمد کر رہا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ شام میں حالات معمول پر آنے کا سلسلہ جاری ہے اور مغربی ایشیا کے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن امریکہ کی عملداری اور تسلط تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، روسی انٹیلی جنس اہلکار نے مزید کہا: "آپ کے خیال میں امریکی محکمہ خارجہ نے [اس معاملے سے] کیا نتیجہ اخذ کیا ہے؟" یہ مکمل طور پر پیش قیاسی ہے۔ "وہ اپنی تمام غلط فہمیوں اور جرائم کو نام نہاد روسی پروپیگنڈے سے منسوب کرتے ہیں اور ماسکو کے ساتھ معلوماتی جنگ کے منصوبے تیار کرتے ہیں۔"