ایران اور سعودی عرب کے درمیان بہتر تعلقات سے پاکستان پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے
پاکستان کی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کو خطے اور دنیا میں تہران کے اہم مقام کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
پاکستان کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس جمعہ کو اسلام آباد میں سینیٹر فارق نائیک کی زیر صدارت اور پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی میں ہوا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری ایران اور سعودی تعلقات کے حوالے سے چین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بہتر تعلقات سے پاکستان پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
نائب پاکستانی وزیر خارجہ اسد مجید خان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے انتہائی اہم قرار دیا اور یہ دونوں ممالک کے آگے بڑھنے کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستانی سینیٹ کی ایک اور رکن سعدیہ عباسی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پابندیاں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع کو روک نہیں سکتیں کیونکہ ایران کی حیثیت خطے اور دنیا میں ایک طاقتور ملک کے طور پر بہت زیادہ ہے۔
قبل ازیں صدر رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے 18 مئی کو مشترکہ طور پر 100 میگاواٹ پولان-گبد بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کیا جو ایران سے پاکستان کے گوادر کے علاقے تک جاتی ہے۔
ایرانی صدر نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان توانائی کے تبادلے کے علاوہ دونوں ممالک تمام پہلوؤں سے تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں، سرحدی منڈیوں کی توسیع اس عزم کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی سرحد پر 6 مارکیٹیں شروع کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان روزگار اور تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی تاریخ میں دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔