حزب اللہ عراق کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایرانی قوم نے تمام تر پابندیوں اور سخت شرائط کے باوجود 44 سال سے امام علی علیہ السلام کا پرچم اٹھا رکھا ہے، کہا کہ مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری نے حوزہ علمیہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ اہواز ایران میں امام رحمۃ اللہ علیہ کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کا ہدف اسلامی نظام اور ولی فقیہ ہے۔ اگرچہ معاشی حالات بہتر نہیں ہیں، البتہ ہر جگہ یہی صورت حال ہے، لیکن ایسی حالت میں مؤمن کیا کرے؟ کیا اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا چاہیئے؟ فی الحال، میدان میں ڈٹ جانے کی شرائط فراہم ہو گئی ہیں۔
انہوں نے دشمن کے دباؤ کے باوجود یوم القدس اور جشن انقلاب کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی پرجوش شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ میں پوری عقیدت کے ساتھ ایرانی عوام کے ہاتھ چومتا ہوں۔ آپ نے حضرت علی علیہ السّلام کا پرچم بلند کیا ہے۔ آپ نے دھمکیوں، پابندیوں اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے باوجود، 44 سال سے یہ پرچم اٹھا رکھا ہے۔ قدس شریف کی امید آپ ہیں۔ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نہ ہوتا تو اربعین حسینی کی رونقیں نہ ہوتیں۔ شام کو ولایتِ فقیہ، علوی جوانوں اور مزاحمتی شہداء نے محفوظ کیا۔ مایوس نہ ہوں۔ یہ دور فتح کا دور ہے نہ کہ ناکامی کا دور۔ حق کی راہ میں بہت سے فتنے آتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کا راستہ صرف موکب لگانا ہی نہیں، جہادِ تبیین کرنا ہوگا۔
الحیدری نے کہا کہ رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی نے بہمن 1400 میں فرمایا کہ جہادِ تبیین ایک حتمی اور فوری فرض ہے۔ یہ حکم ولائی ہے۔ ہم نے اس دوران کیا کیا؟ دینی مدارس نے اندرونی اور بیرونی ممالک میں کیا کیا؟ کیا ہم نے تھینکس روم بنایا؟ یہ بھی جہاد ہے۔ اگر موقع ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو وہ چلا جاتا ہے۔ ہمیں جلدی اور فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
حزب اللہ عراق کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تبلیغ ایک چیز ہے اور جہادِ تبیین ایک دوسری چیز ہے۔ جہادِ تبیین میں ہمیں دشمنوں کا سامنا رہتا ہے۔ اگر کوئی شخص حق کی راہ پر گامزن رہنا چاہتا ہے تو اسے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھنا چاہیئے اور شہادت کا عاشق ہونا چاہیئے اور اپنی عزت و آبرو کا خیال کئے بغیر آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ ہم خدا کی بارگاہ میں سرخرو ہونا چاہتے ہیں۔ ہمارے نزدیک خدا اور امام زمان علیہ السلام اہم ہونے چاہئیں۔ ہمیں اپنے فرض کو نبھانا ہے۔
انہوں نے عالمی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشکلات اور آزمائشوں کے باوجود آپ اچھی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک کو دیکھیں۔ آپ کو امید کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیئے۔ امید کو فروغ دینا، جہادِ تبیین میں سے ایک ہے۔ مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں۔