روسی ماہرین کے ملٹری اسٹریٹجک تجزیوں کے مطابق روس کے خلاف یوکرین کا فوجی جوابی حملہ دوسرے ہفتے میں بھی کامیاب نہیں رہا۔
یوکرین کا جوابی حملہ فوجی آپریشن دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہا ہے اور نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیف کو اس آپریشن میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
میدان جنگ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، یوکرین کی 60,000 فوجیوں میں سے 75% سے زیادہ میدان جنگ میں موجود ہیں، لیکن شواہد یہ بتاتے ہیں کہ اس ملک کے پاس روس کو شکست دینے کی خاطر خواہ فوجی صلاحیت نہیں ہے۔
جدید ترین مغربی فوجی ٹیکنالوجی سے لیس یوکرین حملہ بریگیڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھنے میں ناکام رہے ہیں جسے روسی دفاعی نظریہ ایک دفاعی لائن آف کور کہتا ہے۔ یوکرین کا جانی نقصان بہت زیادہ تھا اور روس کی افرادی قوت کے لحاظ سے یوکرین کے مقابلے میں ایک سے دس ہلاکتیں تھیں۔ یہ آپریشن بہت زیادہ متوقع اور زیادہ مشہور یوکرائنی جوابی کارروائی کے دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہا ہے، اور یہ کچھ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے، جس پر منحصر ہے کہ کچھ اہم نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
روس کے عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق یوکرین کی فوج کے پاس کامیابی کے امکانات صفر ہیں قطع نظر اس کے کہ اگلے حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔ روسی رکاوٹوں کو بامعنی انداز میں توڑنے کے لیے یوکرائنی سازوسامان اور حکمت عملی کافی نہیں ہے اور اس ملک کی روسی فضائی دفاعی اور توپ خانے کی افواج نے یوکرین کے مضبوط جوابی حملوں کا امکان لے لیا ہے۔
روسی عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ مغربی میڈیا میں کیے جانے والے پروپیگنڈے کے برعکس لیپرڈ ٹینک اور بریڈلی بکتر بند گاڑیاں روس پر قابو نہیں پا سکیں۔ روسی ماہرین کا خیال ہے کہ ان ناکامیوں میں ناقص حکمت عملی اور آلات کی کمی کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔