ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ سیاسی، اقتصادی اور سرحدی کمیٹیوں کی تشکیل، منشیات اور ماحولیات کا مقابلہ کرنے کے میدان پر اتفاق کیا۔
یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے اپنے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
انہوں نے سعودی وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم معاہدے کے 100 دن بعد آج تہران میں ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے۔
امیرعبداللہیان نے نشاندہی کی کہ اس عرصے کے دوران تہران، ریاض، جدہ اور مشہد (مشرقی ایران) میں دونوں ممالک کے سفارت خانے اور جنرل قونصل خانے دوبارہ کھولے گئے اور ایرانی اور سعودی سفیروں کو تعینات کیا گیا اور متعلقہ سیاسی اقدامات کی پیروی کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سفارتخانے کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے سعودی عرب کی حمایت کو سراہتے ہیں، نیز جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم میں ایرانی نمائندہ دفتر کو بھی سراہتے ہیں اور اس کے بدلے میں ہم نے سعودی شہریوں کے لیے ایران کے سفری طریقہ کار کو آسان بنانا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی وجہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی نے ہمارے شہریوں کو مقدس سرزمین کے اندر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے مناسب اور باوقار حالات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کی ضرورت پر سعودی عرب کے ساتھ متفق ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی کو تہہ دل سے سلام پیش کرتے ہیں۔
بن فرحان نے اس بات پر غور کیا کہ دونوں فریقوں نے مثبت اور تعمیری ماحول میں اور بیجنگ میں معاہدے کی تکمیل کے فریم ورک کے مطابق بات چیت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریق اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم میں ایرانی سفارت خانے اور قونصل خانے کے ساتھ ساتھ ایرانی نمائندہ دفتر کے دروازے کھولنے کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ تہران میں سعودی سفارت خانہ جلد ہی دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
انہوں نے تہران میں سعودی مشن کی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایرانی فریق کی کوششوں اور حمایت کو سراہا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی واپسی کو ایک اہم واقعہ قرار دیا کیونکہ دونوں ممالک خطے کے بڑے کیھلاڑی ہیں اور یہ تعلقات باہمی احترام، دونوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹر کی تکمیل سمیت بنیادی معیارات پر استوار ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعاون کے افق کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں جو دونوں فریقوں کے مفادات کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دوطرفہ تعلقات کی بحالی سے خطے اور اسلامی دنیا میں دو طرفہ تعلقات کی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ اس کے خطے میں سلامتی، ترقی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون اور دیگر شعبوں پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بن فرحان نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب نے حجاج کرام کی خدمت کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں اور توانائیاں بروئے کار لائی ہیں اور انہوں نے مملکت میں ایرانی حجاج کو خوش آمدید کہنے کا بھی اظہار کیا۔