پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات میں اہم بریک تھرو کا امکان ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ کیلئے پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری سے قبل آئندہ مالی سال کے بجٹ کے فریم ورک پر نظر ثانی کا امکان ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے آیندہ مالی سال کے بجٹ میں اہم ترامیم متوقع ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے درآمدات پر عائد پابندیاں ختم کردی ہیں اور کنٹینرز کی کلیئرنس کیلئے زرمبادلہ کی فراہمی کی بھی اجازت دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی شرط پوری کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف بجٹ فریم ورک سے متعلق معاہدے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔ فریم ورک طے پانے کے نتیجے میں سالانہ بجٹ کی منظوری کی راہ ہموار ہوگی۔ نظر ثانی فریم ورک کے تحت ایف بی آر کے ٹیکس اہداف کو بڑھانا اور خزانے کے اخراجات کو کم کئے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ بجٹ کے تخمینے شئیر کر دئیے ہیں۔
آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ کی سہولت کے جاری 6.7 ارب ڈالر کا پروگرام 30 جون 2023 کو مکمل ہونا ہے۔ آئی ایم ایف نے تین بڑے مسائل کو اجاگر کیا تھا جن میں بجٹ فریم ورک میں ٹیکس بڑھانے میں ناکامی، ٹیکس اخراجات کو ختم کرنا، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم، بیرون ملک سے معاشی خلا کو پورا کرنا اور تھرڈ مارکیٹ پر مبنی ایکسچینج ریٹ مقرر کرنا شامل ہے۔