ایران کے شہر قم میں عشرہ ولایت اور عید غدیر کی آمد کی مناسبت سے عالمی اہل بیت اسمبلی کی پہلی بین الاقوامی میڈیا کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں برصغیر کے 120 سے زائد میڈیا سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
ایران کے شہر قم میں عشرہ ولایت اور عید غدیر کی آمد کی مناسبت سے عالمی اہل بیت اسمبلی کی پہلی بین الاقوامی میڈیا کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں برصغیر کے 120 سے زائد میڈیا سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔
عالمی اہل بیت اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت اللہ رضا رمضانی نے برصغیر پاک و ہند کے میڈیا میں فعال افراد کی سرگرمیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے کہا کہ آپ کی یہ سرگرمیاں اس لحاظ سے قابل قدر ہیں کہ آپ نے سہولیات کے فقدان کے باوجود اعلی معیار کا مواد پروڈیوس کیا اور یہ ورچوئل میدان میں میڈیا کے فعال اور محنتی افراد کی سرگرمیوں کا شاندار ریکارڈ ہے۔ اس فعالیت کا ایک نمونہ جو مختلف زبانوں میں خوبصورت تراجم کے ساتھ شاہکار بنا وہ ترانہ "سلام فرماندہ" تھا جس نے نہایت مثبت اثرات چھوڑے۔
آیت اللہ رضا رمضانی نے اسلامی انقلاب کے عالمی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بعض لوگوں کا خیال تھا کہ لبرل ازم کو فروغ دینے سے تمام انقلابات سیکولر اور غیر مذہبی ہوں گے۔ لیکن ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی نے انہیں انگشت بدندان کر ڈالا۔ آج ہم فرصتوں کے سنہری دور میں ہیں۔ اگرچہ ہم ہارڈ ویئر کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ نہیں سمجھے جاتے ہیں، لیکن ہمارے پاس سافٹ پاور کا سب سے مضبوط مواد ہے۔ مکتب اہل بیت کی نرم طاقت جیسی کوئی طاقت نہیں ہے، آج لبرل ازم کو دنیا میں عقلیت اور روحانیت کے فروغ میں مسائل کا سامنا ہے۔
اس کانفرنس کے اختتام پر برصغیر سے تعلق رکھنے والے بعض میڈیا کے فعال کارکنوں نے اپنی آراء پیش کیں۔