ہفتے کے روز مقبوضہ علاقوں کے مکینوں نے مسلسل 26ویں ہفتے بھی صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں کی گلیوں میں مظاہرے کئے۔
آج کا یہ مظاہرہ اس وقت کیا گیا ہے جب صیہونی حکومت کے سابق وزیر خارجہ نے نیتن یاہو کے نئے ایڈونچر کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کابینہ کا کنٹرول کھو چکے ہیں اور اپنے سیکورٹی اہداف کے حصول کے لیے سیکورٹی فورسز کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نیتن یاہو نے مقبوضہ فلسطین میں عدلیہ کی طاقت کو کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس کے منصوبے میں صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
نیتن یاہو اور اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے پاس بہت زیادہ طاقت ہے اور وہ ایگزیکٹو برانچ کے کام میں مداخلت کرتی ہے۔ تاہم ان اصلاحات کی تجویز کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے بڑے شہروں میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو عدلیہ کو کمزور کر کے خود کو کرپشن کے الزامات سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو کی مجوزہ اصلاحات سے ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں مقدمہ چلانے سے بچنا آسان ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم کے طور پر اپنے دور میں نیتن یاہو کو رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور عوامی اعتماد کی خلاف ورزی سمیت بدعنوانی کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے باوجود اس منصوبے کی تجویز نے جو احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، اس نے مقبوضہ فلسطین میں موجودہ تقسیم کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ اس حکومت سے متعلق مسائل کے بہت سے ماہرین، حتیٰ کہ مقبوضہ فلسطین کے اندر بھی، ان تقسیموں کو بڑے خلاء کی علامت سے تعبیر کرتے ہیں جو اسرائیل کے وجود کے خاتمے کا سبب بن سکتے ہیں۔