صیہونی حکومت کے مخالفین نے اس حکومت کی تاریخ میں سب سے بڑے مظاہرے کے انعقاد کا اعلان کیا ہے ۔
"ٹائمز آف اسرائيل " کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی موجودہ کابینہ کے مخالفین ہفتے کے روز سہ پہر میں وسیع پیمانے پر مظاہروں کا انعقاد کر رہے ہيں جس کے ساتھ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ ، آئندہ منگل کے روز منعقد کیا جائے گا۔
اسرائيل میں آج مظاہرے ایسے حالات میں ہو رہے ہیں کہ جب " عدالتی نظام میں تبدیلیوں کے بل " پر پیر کے روز ووٹنگ ہونے والی ہے ۔
مظاہرین کے لیڈروں نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں ڈيڑھ سو علاقوں کے لوگ شرکت کر رہے ہيں۔
تل ابیب میں مظاہرہ " ہابیما " اسکوائر سے 7 بجے شام شروع ہوگا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پیر کے روز عدالتی قوانین میں تبدیلیوں کے بل پر ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو جائے گا اور ہم آمریت کی سمت پہلے قدم سے محض کچھ گھنٹوں کے فاصلے پر ہيں۔
مظاہروں کے لئے دی گئي کال میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر پیر کے روز بل کو منظوری مل جائے گی اس لئے منگل کے روز منعقد ہونے والے مظاہرے میں لوگ وسیع پیمانے پر شرکت کریں۔
مظاہرین کے لیڈروں نے اسی طرح ٹھیکیداروں اور کارخانوں کے مالکین سے اپیل کی ہے کہ وہ منگل کے روز چھٹی کا اعلان کریں تاکہ لوگ ، صیہونی حکومت کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے میں شرکت کر سکیں۔
صیہونی اخبار " ٹائمز آف اسرائيل " نے اسی طرح بتایا ہے کہ اسرائيلی فوج کی ریزرو فورسس کے مزيد فوجی مظاہروں میں شامل ہو رہے ہيں اور مشقوں اور آپریشنوں میں حصہ لینے سے انکار کر رہے ہيں۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم اور اسرائيل فوج کے سابق سربراہ نے جمعرات کو ، پائلٹوں ،فوجیوں اور سیکوریٹی اہل کاروں سے اپیل کی ہے کہ اگر عدالتی قوانین میں تبدیلی کا بل پاس ہو جاتا ہے تو وہ ہڑتال پر چلے جائيں۔
رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی کابینہ ، جولائي کے آخر میں گرمیوں کی چھٹیوں سے قبل ، عدالتی قوانین میں تبدیلیوں کے بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرانا چاہتی ہے ۔
اسرائيل کی عدلیہ پر تسلط کی صیہونی حکومت کی کوششوں اور حزب اختلاف کی پارلمینٹ میں مخالفت کی وجہ سے ، صیہونی حکومت میں سیاسی ابتری بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ کچھ مہینوں سے، تل ابیب ، حیفا ، مقبوضہ بیت المقدس، بئر السبع ، ریشون لتسیون اور ہرتزلیا سمیت مقبوضہ فلسطین کے شمال سے لے کر جنوب تک دسیوں شہروں میں نیتن یاہو کی شدت پسند حکومت اور عدالتی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے بل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہيں ۔
مخالفین کا کہنا ہےکہ صیہونی حکومت کی موجودہ کابینہ عدلیہ کو کمزور کرنا چاہ رہی ہے اور نیتن یاہو اس طرح سے بدعنوانی کے تین مقدمات سے خود کو بچانے کی کوشش کر رہے ہيں اور ان کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے اس قدم کی وجہ سے صیہونی حکومت خانہ جنگي اور مرحلہ وار تباہی کی سمت بڑھ جائے گي۔
اسرائيل میں نیتن یاہو کی شدت پسند حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد وہاں جس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں ان کے مد نظر بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت بکھراؤ ، خانہ جنگی اور تباہی کی سمت بڑھ رہی ہے۔