شیعہ قائدین نے کہا کہ کرم ایجنسی میں اس وقت صورتحال بہتر نہیں ہے ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار میں جاری لڑائی کو روکنے میں سنجیدگی سے کردار ادا کرے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب علی جعفری نے دیگر علماء کرام اور عمائدین کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس اور احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار بوشہرہ اور ڈنڈر گاؤں کے بنگش قبیلے کے دو خاندانوں کے درمیان زمینی تنازعہ پر 7 جولائی کو لڑائی شروع ہوئی، دونوں طرف کے مشران لڑائی کو روکنے کے لئے سرگرم ہو گئے، دونوں طرف کے عمائدین پاراچنار میں موجود تھے، انتظامیہ اور فوجی بریگیڈیر کے ساتھ مذکرات کر رہے تھے کہ جنگ کیسے بند کی جائے لیکن اسی دوران پہلے تری مینگل کی طرف سے طاق میں بیٹھے ہوئے بدنام زمانہ افغانی دہشتگرد پیواڑ پر حملہ اور ہوئے اور اگلے دن صدہ کے مشران پاراچنار میں موجود تھے کہ اسحاق نامی ایک شرپسند نے زبردستی صدہ کی جانب سے لڑائی شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک مشر کی جانب سے یہ وائس ریکارڈ اور دیگر ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں کہ بدمعاش بندہ ہمارے امن کو خراب کرنا چاہ رہا ہے، اس وقت بوشہرہ گاؤں زمینی تنازع سے شروع جنگ کئی علاقوں تک پھیل چکی ہے، کئی مقامات پر بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، پاڑہ چمکنی سے کئی بار ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار پر میزائل فائر کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیواڑ پر اٹھارہ فٹ کے میزائل افغانستان سے فائر کیے جار رہے ہیں، ہم یہ واضح کر دیں کہ پاراچنار میں جاری لڑائی زمینوں کے تنازعات پر شروع ہوئی ہے، اس لڑائی کے شروع ہونے سے پہلے قاتل قبیلے کے کالعدم شرپسندوں نے گھر گھر جاکر فرقہ ورانہ اشتعال انگیز تقاریر سے شدت پسندی کو ہوا دی، اب کرم کے طول و عرض میں اسے فرقہ وارانہ جنگ کا رنگ دینے کی مذموم کوشش جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دونوں طرف کے عمائدین سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا اس خون ریز لڑائی کو ختم کریں، اس سے صرف نفرتیں پھیلتی ہیں اور بے گناہ قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں، کئی بچے یتیم ہو جاتے ہیں، اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہم حکومت وقت سے سوال کرتے ہیں کہ آخر کس طرح بارڈر کی خاردارتاروں کو کاٹ کر وہاں سے دہشت گرد عناصر پاراچنار میں داخل ہوئے؟ بارڈر پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو پاراچنار میں داخل ہونے سے کیوں نہیں روکا؟ اٹھارہ فٹی میزائل پڑوسی ملک سے داغے جارہے ہیں، سرکار جواب کیوں نہیں دے رہی ہے۔؟ دیگر اضلاع سے بھی گاڑیاں بھر بھر کر پاراچنار اور پاڑا چمکنی میں شرپسندوں کو جمع کیا گیا جبکہ ان کو کسی چیک پوسٹ پر کیوں نہیں روکا گیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار میں جاری لڑائی کو روکنے میں سنجیدگی سے کردار ادا کرے، ہم طوری بنگش آبادی کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کو ناکام بنا دیں گے، جو کہ دہشتگردوں اور متعصب بیوروکریٹس کی پوری نہ ہونے والی زہریلی سوچ کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ کوششیں اس سے پہلے بھی درجنوں مرتبہ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کے مشران آپ سے بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مورچوں پر شیلنگ کریں، مورچے خالی کرائیں، بار بار سست روی کیوں دیکھائی جا رہی ہے، دونوں فریقین کے مورچوں پر سرکاری اہلکار پوزیشن سنبھالیں، زمینی تنازعات پر کئی کمیشن بنے اور ناکام ہو کر واپس گئے، اس وقت بھی ایک کمیشن کام کرنے پاراچنار گیا تھا، آخر کونسے محرکات ہیں جو زمینوں کو کاغذات کے مطابق تقسیم ہونے نہیں دے رہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلاتعصب زمینوں کے تنازعات کو حل کیا جائے، جس نے بھی زمینوں پر ناجائز قبضے کئے ہیں اس کے خلاف کاروائی کر کے قبضہ چھڑوایا جائے۔
مئی تری منگل میں شہید اساتذہ کو ابھی تک انصاف نہیں ملا نہ ہی حکومت نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ک۔ ایک دہشتگردی کے بعد کوئی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے اگلی دہشتگردی کے لئے دہشتگرد عناصر تیار بیٹھے ہوتے ہیں لہذا ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ 4 مئی میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کر کے نشان عبرت بنایا جائے، تاکہ آئندہ ایسا کوئی سانحہ پیش نہ آئے۔
7 جولائی سے جاری جنگ میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ اس واقعہ پر غیر جانبدارانہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو بھی عناصر ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے، جن افراد نے صدہ، پاڑہ چمکنی، تری مینگل محاذ کھول رکھے ہیں اور جن کے نام بالکل واضح ہیں، ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ جس میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے شر پسند ملوث ہیں جنہوں نے ہنگو، کوہاٹ اور وزیرستان تک امن و امان کا ماحول خراب کیا ہوا ہے ان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی عمل میں لائی جائے، اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ ثابت حسین شیرازی، علامہ عابد حیسن شاکری، سید علامہ سید یاشم رضا، آخونزادہ مظفر علی، مولانا نور آغا بہشتی سمیت زعمائے قوم شریک تھے۔
حکومت کرم ایجنسی میں اس لڑائی کو رکوانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کرم ایجنسی میں اس وقت صورتحال بہتر نہیں ہے میں حکومت کو اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہتا ہوں کہ وہ کرم ایجنسی میں اس لڑائی کو رکوانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں، ہم پارا چنار کے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہاں پر صورتحال کو معمول پر لایا جائے اور جو افراد بھی پاراچنار واقعہ میں ذیادتی کے مرتکب ہیں ان کو کنٹرول کیا جائے اور ان کا محاسبہ کیا جائے۔
محرم الحرام سے قبل پارا چنار کا دلخراش واقعہ انتہائی پریشان کن ہے
پارا چنار میں دہشتگردی کیخلاف چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں پُرامن احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف مقامات ٹھوکر نیاز بیگ، امامیہ کالونی، شادمان اور جعفریہ کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے دہشتگردی میں ملوث افراد کو بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مظاہرین سے بذریعہ ٹیلی فون خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام سے قبل پارا چنار کا دلخراش واقعہ انتہائی پریشان کن ہے۔ لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنیوالوں کی ساری توجہ اور توانائیاں سیاسی مخالفین کو دبانے کی جانب ہیں، اسی لیے دہشتگردوں نے پارا چنار میں اپنی موجودگی ظاہر کی ہے۔
شادمان میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور دہشتگردی کا قلع قمع کرے۔ ادارے بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں سوچا جائے تو یہ دہشت گردوں نے اپنے مذموم عزائم ظاہر کر دیئے ہیں ہم اس افسوسناک واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کی طرف توجہ دے سیاسی مخالفین کیخلاف بعد میں انتقامی کارروائیاں کر لے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
حالات و واقعات کے ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے کہا ہے کہ کرم ایجنسی میں ہونے والے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالات و واقعات کے ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے اور ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال کے قیام کے لیے فوری ہائی الرٹ جاری کیا جائے۔
شیعہ سنی علماء اور عوام مل کر دشمن کی سازش کو ناکام بنائیں گے
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاراچنار میں فرقہ وارایت کی آگ بھڑکانے والے ملک و ملت کے بدخواہ ہیں۔ شیعہ سنی علماء اور عوام مل کر دشمن کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔
ریاستی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے پاراچنار میں قیام امن کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار اس قوم کے محسن قائد شہید کی سرزمین ہے۔ پوری قوم پاراچنار کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم اور قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پارا چنار کے مظلوم عوام کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شاہ رگ ہے اور مظلوم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی عنقریب کامیاب ہوگی۔ کشمیر میں بھارتی مظالم ناقابل قبول ہیں۔ اقوام عالم اور حقوق انسانی کے عالمی ادارے بھارتی بربریت کا نوٹس لیں۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم ریاست کشمیر کے صدر علامہ سید یاسر عباس سبزواری نے آزاد کشمیر میں تنظیمی صورت حال فعالیت سے آگاہ کیا۔ انہوں تحریک آزادی کشمیر کے سلسلے میں کشمیری عوام کی مسلسل قربانیوں کی تفصیلات بیان کیں۔