برسلز میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے نیٹو کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔
لیتھوانیا میں گزشتہ 11 جولائي کو نیٹو اجلاس کے بیان میں ایران کی جانب سے روس کی فوجی امداد اور ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں کچھ بے بنیاد دعوؤں کے بعد، برسلز میں ایرانی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کرکے الزامات کی تردید کی ہے۔
نیٹو کے بیان میں کہا گیا تھا: " ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہيں کہ وہ روس کی فوجی مدد خاص طور پر ڈرون طیاروں کی ترسیل بند کرے۔"
برسلز میں ایرانی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے: یوکرین کے بحران میں ایران کے ملوث ہونے کا دعوی، بے بنیاد اور وقتی فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہے۔ ایران نے یوکرین بحرین میں اپنا غیر جانبدارانہ موقف محفوظ رکھا ہے اور وہ قانون کی پابندی کرنے والے ایک موثر علاقائی فریق کے طور پر، اقوام متحدہ کے منشور کے اہداف و اصولوں، تمام ملکوں کی ارضی سالمیت و اقتدار اعلی کے تحفظ سمیت تمام بین الاقوامی قوانین کی مکمل پابندی کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
ایران کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پابندی کے باوجود، نیٹو کے کچھ رکن ملکوں نے ایران میں تخریبی کارروائياں کرنے والے عناصر اور دہشت گردوں کو پناہ دے کر ایران میں فسادات کرنے والوں کی مدد کی ہے جس سے ایران کو نقصان پہنچا ہے۔
ایران، دہشت گردی کی تمام شکلوں سے مقابلے میں پیش قدم ہے اور اس مسلسل جنگ میں ایران نے بڑی قربانیاں بھی پیش کی ہیں۔ ایران نے اسی طرح، عام طور سے غیر علاقائي طاقتوں کی حمایت سے، علاقے میں ناپائیداری پیدا کرنے والے عناصر سے مقابلے میں بھی علاقائی ملکوں کی مدد ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ جہاں تک ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی بات ہے تو اسلامی جمہوریہ ایران، جے سی پی او اے کے تناظر میں اپنے وعدوں پر عمل در آمد کا بدستور عزم رکھتا ہے لیکن، نیٹو کے کچھ ملک جو اب بھی جے سی پی او اے کے فریقوں میں شامل ہيں، ان معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے دائرے میں اپنے وعدوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتے رہے ہيں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نٹیو کے کچھ اراکین کی جانب سے ایران پر شدید ترین دباؤ ڈالنے کی پالیسی سے ایرانی عوام کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے اس لئے یہ قدم انسانیت کے خلاف جرم ہے اور اس سلسلے کو ختم کیا جانا چاہیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، نیٹو کے رکن ملکوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ بند کریں اور اقوام متحدہ کے منشور کے دائرے میں اپنے وعدوں اور فرائض پر عمل کریں۔