رجوی گروہ کے دہشت گرد، بدنام زمانہ لوگوں کی مدد سے پھر سے کھڑے ہونے کی کوشش میں ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ ایم کے او کے دہشت گردوں سے دوستی پر، اٹلی کے پارلمینٹ کو پچھانا پڑے گا۔
ابراہیم عزيزي نے ارنا سے ایک گفتگو میں، اٹلی کے کچھ اراکین پارلمینٹ کی جانب سے ایم کے او کے دہشت گردوں کو دعوت اور ان کے ساتھ ملاقات کے سلسلے میں کہا: رجوی گروہ کے دہشت گرد، بدنام زمانہ لوگوں کی مدد سے پھر سے کھڑے ہونے کی کوشش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ البانیہ میں دہشت گرد گروہ ایم کے او کے ساتھ جو ہوا ہے اور اس دہشت گرد گروہ کے خلاف پولیس نے جس طرح سے کارروائی کی ہے اس کے بعد البانیہ میں اس دہشت گرد گروہ کی رہی سہی عزت بھی ختم ہو گئي اور بہت سے ملکوں اور اداروں میں جو ان کی تھوڑی بہت عزت تھی وہ بھی پوری طرح سے ختم ہوگئي۔ ان حالات ميں وہ ان جلے مہروں اور حکومتوں کو استعمال کر رہے ہيں جن کے دل میں اسلامی نظام کے خلاف کینہ ہے۔
رکن پارلمینٹ ابراہیم عزیزي نے کہا: دہشت گرد گروہ ایم کے او، اٹلی و فرانس جیسے کچھ یورپی ملکوں میں رہنے والے اس قسم کے لوگوں کی مدد سے اس دہشت گرد تنظیم میں نئي جان پھونکنے کی کوشش کر رہے ہيں لیکن ہم ان ملکوں اور اس دہشت گرد گروہ کی حمایت کا ارادہ رکھنے والے تمام ملکوں کو خبردار کرتے ہيں کہ ان کے اس قدم کو ایرانی قوم یاد رکھے گی اور یقینی طور پر اس کا ٹھوس جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کے او کی حمایت کرنے والے ملکوں کو ایران کا جواب، انہیں پچھتانے پر مجبور کر دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ملکوں کو جان لینا چاہیے کہ آزمائے ہوئے کو پھر سے آزمانا غلطی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف مکمل جنگ کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے اس لئے بہتر ہے کہ یہ سیاسی نظام، اپنا مستقبل، دہشت گرد گروہوں سے نہ جوڑيں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ نے کہا کہ اٹلی کی پارلمینٹ اپنی اس کوتاہ نظری کی وجہ سے ایک طاقتور حکومت سے تعلق کا موقع گنوا رہی ہے اور اگر یہ سمجھا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جیسے طاقتور نظام کو دیوالیہ و ٹوٹے پھوٹے کسی دہشت گردو کے اراکین کے ساتھ نشست سے بدلا جا سکتا ہے تو یہ بہت ہی سطحی سوچ ہے؛ کیونکہ اس گروہ کی ایرانی عوام ہی نہيں عالمی نظام میں بھی کوئي حيثیت نہيں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے تہران میں اٹلی کے سفیر کو طلب کرکے بہت اچھا کیا اور ایران، کچھ یورپی ملکوں کی جانب سے بار بار حماقت کی اجازت نہیں دے گا۔