اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے سیکوریٹی سرحدوں کو معاشی سرحدیں بنانے کی ایران کی حکمت عملی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا ایک طریقہ، سرحدی بازاروں کی توسیع اور پاکستان کے ساتھ انرجی کے شعبے میں تعاون ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے عمل میں تیزی پر زور دیا۔
صدر جمہوریہ آيت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے اتوار کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل " سید عاصم منیر" سے تہران میں ہونے والی ملاقات میں پڑوسی، ہم خیال اور مسلمان ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توسیع کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں قرار دیا اور کہا کہ باہمی معاہدوں پر عمل در آمد کی رفتار میں تیزی سے ایران و پاکستان کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں بہتری پیدا ہوگي اور اس کے نتیجے میں دونوں پڑوسیوں کے سیاسی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔
آيت اللہ رئيسی نے اسی طرح علاقائی ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کیا اور موجودہ گنجائشوں اور باہمی لین دین میں اضافے کے ذریعے باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ملاقات میں پاکستانی فوج کے سربراہ " سید عاصم منیر " نے بھی پڑوسیوں خاص طور پر پاکستان کے ساتھ تعلقات میں توسیع کی ایران کی پالیسیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے عالم اسلام کے لئے بے حد خاص قرار دیا۔
پاکستانی فوج کے سربراہ نے ایران اور پاکستان کی طولانی مشترکہ سرحدوں اور سرحدی لین دین کی گنجائش کا ذکر کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی ومعاشی تعاون سے سیکوریٹی کے حالات میں بہتری آئے گي۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیکوریٹی کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔