بین الاقوامی کوریڈور شمال جنوب کے بانی اور اصل رکن کی حیثيت سے ایران ، روس اور ہندوستان کی رضامندی کے بعد ایران کا شمالی پڑوسی ترکمانستان بھی اس پروجیکٹ میں شامل ہو گیا ہے۔
اس سے قبل ترکمانستان نے اس پروجیکٹ کا حصہ بننے کی درخواست کی تھی۔ ترکمانستان کے ٹرانسپورٹ و رابطے کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل " ممتخان چاکیف " نے بتایا ہےکہ اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ترکمانستان، اپنے جغرافیائي محل وقوع کی وجہ سے عالمی سپلائي نیٹ ورک میں اہم رول کا حامل ہے۔
شمال- جنوب کوريڈور کے نام سے معروف بین الاقوامی راستہ در اصل ٹرانسپورٹیشن کے ایک بڑے پروجیکٹ کا نام ہے جو ہندوستان، ایران اور روس کے درمیان سن 2000 میں ہوئے ایک معاہدے کے بعد شروع ہوا۔ شمال- جنوب کوریڈور یورپ و روس اور خلیج فارس ، بحر ہند اور جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کے درمیان ایک اہم پل کی حيثیت رکھتا ہے۔
روسی نیوز ایجنسی تاس نے بھی اس سے قبل بتایا تھا کہ " ترکمانستان کو شمال-جنوب کوريڈور میں شامل کرنے کی روس کی وزارت نقل و حمل کی پیش کش کو ماسکو نے منظور کر لیا ہے اور روسی وزارت خارجہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ترکمانستان کو اس کوریڈور میں شامل کئے جانے پر اپنی رضامندی سے، ایران کو مطلع کر دے۔
شمال- جنوب کوریڈور کی داغ بیل 12 ستمبر سن 2000 میں روس، ایران اور ہندوستان کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے بعد ڈالی گئي۔ سن 2005 میں جمہوریہ آذربائيجان بھی اس معاہدے میں شامل ہو گيا۔ اس کوریڈور کی وجہ سے ، راستہ سوئز چینل کے مقابلے میں آدھا ہو گيا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کا خرچہ کافی کم ہو گیا ہے۔
بعد میں بلاروس، بلغاریہ، آرمینیا، قزاقستان، قرقیزستان، عمان، تاجیکستان، ترکیہ اور یوکرین بھی اس معاہدے میں شامل ہو گئے۔
اس پروجیکٹ سے شمالی و مغربی یورپ، روس ، قفقاز، مغربی خلیج فارس ک ، وسطی ایشیا، مشرقی خلیج فارس ، بحیرہ خزر، مرکزی خلیج فارس جیسے علاقوں کو ایک دوسرے سے جوڑا جاتا ہے۔