خبری ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کی رات تل ابیب میں گزشتہ 6 ماہ میں سب سے زیادہ غیر معمولی مظاہرے دیکھنے میں آئے، کیونکہ اس شہر کے وسط میں واقع کبلان اسٹریٹ پر ایک لاکھ افراد جمع ہوئے اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف نعرے لگائے۔
ہفتے کی رات مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں بشمول قدس، تل ابیب اور حیفہ میں لاکھوں افراد نے وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی تبدیلیوں کے بل کے خلاف مظاہرے کئے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں کم از کم 85000 افراد نے عدالتی تبدیلیوں کے بل کے خلاف صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی۔
اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے کنیسیٹ کے سامنے دھرنا خیمہ لگایا تاکہ آنے والے دنوں میں کنیسٹ کے سامنے مسلسل موجودگی برقرار رہے۔
اس رپورٹ کے مطابق تل ابیب اور شہر کے وسط میں واقع کبلان اسٹریٹ پر ایک لاکھ افراد جمع ہوئے اور نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف نعرے لگائے۔
نیز، صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اعلان کیا کہ تل ابیب میں گزشتہ 6 مہینوں میں سب سے زیادہ بے مثال مظاہرے دیکھے ہیں۔
اس سلسلے میں، مقبوضہ فلسطین میں عدالتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہرے کے منتظمین نے اعلان کیا: آج رات ہونے والے مظاہرے میں تقریباً 550,000 افراد نے شرکت کی۔
نیتن یاہو نے بند گفتگو میں دھمکی دی کہ یا تو آپ میرے ساتھ اتوار تک مسائل حل کر لیں گے یا پھر قانون کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رہے گا۔
صیہونی حکومت کی حکمران کابینہ جولائی کے آخر میں کنیسیٹ کی گرمیوں کی تعطیلات سے قبل عدالتی تبدیلیوں کے بل کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
صیہونی حکومت کی حکومتی کابینہ کی اس حکومت کے عدالتی نظام پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش اور کنیسیٹ میں حزب اختلاف کے اتحاد کی مزاحمت نے اس حکومت میں سیاسی اختلاف کو مزید تیز کر دیا ہے۔
صیہونی حکومت کے مخالف گروپوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی تبدیلیوں کے بل کا ہدف اس حکومت کے عدالتی نظام کو کمزور کرنا ہے اور نیتن یاہو کی کوشش ہے کہ وہ بدعنوانی اور رشوت ستانی کے تین مقدمات کی سماعت کو روکے، اور ان کا خیال ہے کہ کابینہ کے یہ اقدامات صیہونی حکومت کو خانہ جنگی اور تنازعات کی طرف لے جائیں گے۔