امام حسین ع کی ہجرت معاشرے کی اصلاح کے ساتھ دین کے راستے پر گامزن رہنے کے لیے تھی
عالمی تقریب مذاہب کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا کہ کربلا اور یوم عاشور کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ حضرت امام حسین (ع) کا قیام جرائم اور فساد کے خلاف جب کہ آپ کی ہجرت معاشرے کی اصلاح کے ساتھ دین کے راستے پر گامزن رہنے کے لیے تھی۔
عالمی تقریب مذاہب سپریم کونسل کے رکن مولوی فائق رستمی نے ایام عزا کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے امام حسین ع کو جرأت، وقار، استقامت اور مزاحمت کا نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے اہل سنت کی امام حسین ع سے محبت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین (ع) دنیا کے تمام مسلمانوں کے امام ہیں اور تمام بنی نوع انسان کے لیے قابل احترام ہیں۔
استاد رستمی نے مزید کہا کہ امام شافعی، پیغمبر اسلام (ص) کے خاندان کے سلسلے میں فرماتے ہیں: "اے آل رسول، تمہاری محبت قرآن میں خدا کی طرف سے فرض کردی گئی ہے۔
اے خاندانِ نبوت، آپ کی عظمت و منزلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اگر کوئی اپنی نماز میں آپ پر سلام نہ بھیجے تو اس نے درحقیقت نماز نہیں پڑھی اور اس کی نماز نہیں ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ قرآن کریم میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی تعظیم کے سلسلے میں یہ آیا ہے : "کہہ دو کہ میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے قربی کی محبت کے"۔ اور یہ کہ محمد ص کے خاندان کے دوست بنیں۔
اسلامی مذاہب کی عالمی انجمن کی سپریم کونسل کے رکن نے مزید کہا کہ خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: "بے شک اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت تمہیں ہر رجس سے پاک رکھے جس پاک رکھنے کا حق ہے۔ اہل بیت رسول کے احترام پر مشتمل آیات و احادیث پر کتاب لکھی جا سکتی ہے۔
آخر میں انہوں نے پیغمبر اسلام (ص) کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا جس میں فرمایا گیا ہے کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔" انہوں نے تاکید کی کہ کربلا اور یوم عاشور کا مسئلہ بہت اہم ہے۔
حضرت امام حسین (ع) کا قیام جرائم، فساد کے خاتمے جب کہ ان کی ہجرت معاشرے کی اصلاح کے ساتھ دین کی راہ پر گامزان رہنے کے لئے تھی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔