تیونس میں متنازع سیاسی پیش رفت کے بعد میڈیا نے اس ملک کے وزیراعظم کو برطرف کرنے کا اعلان کیا۔
الجزیرہ نے بدھ کے روز لکھا: تیونس کے صدر کے دفتر نے منگل کی رات دیر گئے اعلان کیا کہ ملک کے صدر "قیس سعید" نے وزیر اعظم "نجلہ بودن" کو برطرف کر دیا ہے۔
یہ رپورٹ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ تیونس میں معاشی اور مالیاتی بحران کے تسلسل اور تیونس کے بازار میں کچھ بنیادی اشیا کی کمی کے بعد قیس سعید نجلا بودن کو برطرف کر کے ان کی جگہ احمد الحشانی کو مقرر کیا گیا ہے۔
تیونس کے صدر کے دفتر نے نجلا بودن کو برطرف کرنے کی وجہ کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم الجزیرہ کے مطابق مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ اس برطرفی کی وجہ قیس سعید کا غصہ تھا کہ اس میں کچھ اشیا خصوصاً روٹی کی کمی تھی۔
قیس سعید نے احمد الحاشانی کی بطور وزیراعظم تقرری کی اعلانیہ تقریب میں کہا کہ ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن کا سامنا ہمیں ملک اور داخلی سلامتی کی دیکھ بھال کے لیے کرنا ہوگا۔
جمہوریہ تیونس کے صدر، جن کے مخالفین ان پر آمریت اور تیونس کی نوزائیدہ جمہوریت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں، نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ قوم کی مرضی کو غالب کرنے اور متوقع انصاف اور وقار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، اور ہم اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔