یورپی جیل سے رہا ہونے والے ایرانی سفارتکار سے ملاقات کے دوران صدر رئیسی نے انسانی حقوق کے بارے میں یورپ کے دوغلے معیار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کا انسانی حقوق کا دعوی بے بنیاد ہے۔
اسداللہ اسدی کو حال ہی میں بیلجئم کی جیل سے رہائی ملی ہے۔ جمعہ کو ہونے والی ملاقات کے دوران صدر رئیسی نے کہا کہ انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ممالک نے ایرانی سفارتکار کے حوالے سے سفارتی اصولوں کی پامالی کرکے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ان کے نزدیک بین الاقوامی قوانین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
اسداللہ اسدی جرمنی اور بلیجئم میں ۵ سال جیل کی سزا کاٹنے کے بعد ۲۶ مارچ کو عمان کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد رہا ہوگئے ہیں۔
جون ۲۰۱۸ میں بیلجئم کے حکام نے کہا تھا کہ ملکی پولیس نے دیس ساختہ دھماکہ خیز مواد پر مشتمل ایک کار پکڑلی ہے اور ایرانی سفارت اسداللہ اسدی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے کار کو دو افراد کے حوالے کیا تھا۔
اسدی پر ایران مخالف تنظیم کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے متعدد مرتبہ ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
بیلجئم کی عدالت نے ایرانی سفارتخانے میں تھرڈ کونسلر کے طور پر کام کرنے والے سفارتکار کو ۲۰ سال قید کی سزا سنائی تھی۔