ایک عراقی پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور تجزیہ کار نے کہا کہ برکس گروپ ایک فوجی معاہدہ بن سکتا ہے اور اس نے امریکہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
طارق الزبیدی نے عراق کے ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: برکس ایک امید افزا گروپ ہے اور زیادہ تر ممالک اس میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: برکس بنانے والے ممالک آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے طاقتور ہیں۔
الزبیدی نے کہا: برکس گروپ ایک فوجی اتحاد بن سکتا ہے اور اس نے امریکہ کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ممکن ہے کہ برکس گروپ مستقبل میں ایک فوجی ڈیٹرنٹ طاقت بن جائے۔
یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے کہا کہ برکس گروپ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت ممالک کی شمولیت تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت سے آگاہی کا نتیجہ ہے۔
برکس سربراہی اجلاس اور برکس+ سربراہی اجلاس گزشتہ دنوں جنوبی افریقہ کے اقتصادی دارالحکومت جوہانسبرگ میں منعقد ہوا۔ اپنے اجلاس کے اختتام پر برکس کے سربراہان نے اسلامی جمہوریہ ایران، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت چھ ممالک کی رکنیت پر اتفاق کیا۔