شاہچراغ کے مزار پر حملے کے دوران داعش کا امریکی حکومت کے دو اہم مہروں کے ساتھ قریبی رابطہ
تہران ٹایمز کو ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شاہچراغ کے مزار پر حملے کے دوران داعش کا امریکی حکومت کے دو اہم مہروں کے ساتھ قریبی رابطہ تھا۔
تہران ٹایمز کو انتہائی اہم دستاویزات مل گئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شیراز میں امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر حملے کی کڑیاں واشنگٹن سے ملتی ہیں۔
تہران ٹائمز کے مطابق اب تک ایرانی وزارت اطلاعات داعش کے تقریبا 28 حملوں کو ناکام بناچکی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران تخریبی سرگرمیوں کو روکنے میں مکمل کامیاب رہا ہے۔
ان تمام کوششوں کے باوجود دہشت گرد تنظیم داعش نے 13 اگست کو شیراز میں امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر حملہ کیا۔ ایک سال کے اندر اس مزار پر یہ دوسرا حملہ تھا۔ اگرچہ ان واقعات میں جانیں ضائع ہوگئیں تاہم سیکورٹی فورسز نے مزید نقصانات سے بچالیا۔
تہران ٹائمز کی تحقیقات کے مطابق دنیا میں داعش کی اس نوعیت کی دہشت گردی کی امریکی حکومت کے اعلی اہلکاروں کی سرگرمیوں سے بہت گہرا تعلق ہے۔ سی آئی اے کے چیف ولیم برنز اور امریکی سلامتی کے مشیر جیک سالیون ان واقعات کے بارے میں آگاہی رکھتے تھے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے کہا کہ ولیم برنز اور جیک سالیون ایران میں داعش کے حملوں کے بارے میں پہلے سے ہی اطلاع رکھتے تھے۔ یہ دونوں رہنما تہران میں ایک ثقافتی مرکز پر حملے کے بارے میں داعش کی منصوبہ بندی کا علم رکھتے تھے البتہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے اس منصوبے کو بروقت کاروائی کرکے ناکام بنادیا تھا۔
ان واقعات اور حقایق کو مدنظر رکھتے ہوئے چند باتیں سامنے آتی ہیں؛
امریکی اعلی حکام داعش کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور کاروائیوں سے واقف ہوتے ہیں اور حکمت عملی کے تحت خاموشی اختیار کرتے ہیں
سابق صدر ٹرامپ ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام لگاتے ہیں کہ اس نے داعش کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ الزام نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ یاد رہے کہ سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کے دور میں جیک سالیون ہی ان کے مشیر تھے۔
ان باتوں سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ ایران داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا ہے۔ داعش اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کی حمایت کرنا چاہئے
ڈیموکریٹ ایران کے خلاف دہشت گردی پر خاموشی اختیار کریں گے کیونکہ اگر ایران کے اندر امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے تو ان کے فائدے میں ہے۔ ایران دہشت گردوں کے ساتھ الجھنے کی صورت میں مذاکرات کے دوران ان پر دباؤ کم ہوگا۔
ایران کا انٹیلی جنس پاور بہت زیادہ ہے اسی لئے امریکی اعلی حکام کی پس پردہ کاروائیوں اور ان میں ملوث ہونے کے بارے میں بخوبی خبر رکھتا ہے۔
برنز اور سالیون ڈیموکریٹک پارٹی کے گمنام ارکان تھے۔ 2015 میں جوہری معاہدے کے دوران ان کو اطلاعات جمع کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی پالیسی مرتب کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
ڈیموکریٹ رہنما ایران کے ساتھ صلح کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اگر ان کا دعوی سچ ہوتا تو مذکورہ رہنما حسن نیت ظاہر کرنے کے لئے ایران کو حملے کے بارے میں خفیہ طور پر اطلاعات دینا چاہئے تھا کیونکہ سفارتی کامیابی کے لئے بروقت ترپ کا پتہ پھینکنا ضروری ہوتا ہے۔