حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر مشہد میں اہل بیت کے عقیدت مندوں نے جمع ہوکر غم منایا اور حضرت امام جواد علیہ السلام کے ساتھ مصیبت میں شریک ہوئے۔
امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر ایران کے مختلف شہروں سے مومنین نے مشہد میں حاضری دے کر سوگ منایا۔ امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کی طرف جانے والے تمام راستے جلوسوں اور عزاداروں سے بھر گئے تھے۔ ماتمی دستے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے دور اور نزدیک سے حرم مطہر کی جانب رواں دواں تھے تاکہ امام زمان علیہ السلام کو ان کے جد امجد کا پرسہ دے سکیں۔
شام غریبان کے مراسم ادا کرنے کے لئے عزاداروں نے نماز مغربین کے بعد خیابان نواب صفوی سے حرم کی طرف حرکت کا آغاز کیا۔ حرم مطہر کے خادمین اور مجاورین نے بھی زائرین کے ہمراہ صحن انقلاب اسلامی میں جمع ہوکر عزاداری اور سینہ زنی کی۔
مشہد شہر میں زائرین اور عزاداروں کی کثیر تعداد کے پیش نظر ہدایت کی گئی ہے کہ شہر اور حرم مطہر سے نکلنے میں ممکنہ حد تک صبر کیا جائے۔ مشہد سے دوسرے شہروں کی طرف جانے والی سڑکوں پر ٹریفک کا بہت رش ہے۔ ٹریفک پولیس اور اعلی حکام کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ڈرائیور حضرات انتہائی احتیاط کے ساتھ گاڑی چلائیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ دس دنوں کے دوران مشہد میں داخل ہونے زائرین کی تعداد 50 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ اس مہینے کے آخر تک زائرین کی میزبانی کا پروگرام بنایا گیا ہے لہذا اپنے گھروں اور شہروں میں واپس جانے کے حوالے سے کوئی جلدبازی نہ کی جائے۔ صفر کے آخری عشرے کے دوران زائرین کے لئے 800 اسکولوں کو رہائش کے لئے تیار کیا گیا ہے جہاں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد زائرین قیام کریں گے۔
صدر آیت اللہ رئیسی بھی اس وقت مشہد مقدس کا دورہ کررہے ہیں جہاں انہوں نے سیکورٹی کے فرائض ادا کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والوں کے خاندان والوں سے ملاقات کی۔
مشہد میں آنے والے زائرین کی مشکلات کے پیش نظر ٹریفک حکام نے بڑی گاڑیوں کے داخلے کے لئے وقت مقرر کیا ہے۔ زائرین کی اکثریت ذاتی گاڑیوں میں مشہد آرہے ہیں۔ اس سال 72 فیصد نے مشہد کی زیارت کےلئے ذاتی گاڑی میں سفر کرنے کو ترجیح دی۔ 13 فیصد بسوں کے ذریعے، 10 فیصد ٹرین اور 5 فیصد نے ہوائی سفر کے ذریعے مشہد کا سفر کیا۔
متعدد شہروں سے زائرین نے پیدل مارچ کرتے ہوئے مشہد کا سفر کیا۔ 128 کاروانوں نے 32 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل چل کر طے کیا۔ راستے میں درجنوں موکب زائرین کی تواضع کے لئے خدمات فراہم کررہے ہیں۔ اس مرتبہ زائرین کے لئے بہتر خدمات کی رسائی کے لئے موبائل موکب کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
زائرین کے لئے آستان مقدس کی جانب سے ثقافتی موکب کا بھی انتظام کیا تھا جہاں سے صفر کے آخر تک خدمات فراہم کی جائیں گی۔
مشہد شہر کے اندر زائرین کی سہولت کے لئے شہری حکومت کی جانب سے 200 بسوں کا اہتمام کیا گیا تھا جو زائرین کو شہر کے اندر مختلف جگہوں تک پہنچانے کی خدمت فراہم کریں گی۔ اس سلسلے میں تہران کی شہری حکومت کی جانب سے 50 بسیں فراہم کی گئی تھیں۔
صدر رئیسی نے حرم مطہر کے موکبوں اور چائے خانہ امام حسن علیہ السلام کا دورہ کیا۔
ایران کے مختلف شہروں سے آنے والے ماتمی دستوں نے علی الصبح ہی امام رضا علیہ کی شہادت کے سوگ میں عزاداری کی۔
شاندیز کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام علی اصغر بتوئی نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت شہر سے 4 ہزار عزاداروں نے 12 کاروانوں کی شکل میں مشہد کی طرف پیدل مارچ کیا تاکہ امام رضا علیہ السلام کا ماتم کریں۔ شاندیز اور دوسرے شہروں میں کئی مقامات پر حکومتی اداروں اور عوام کے تعاون سے زائرین کی تواضع کی گئی۔
صدر رئیسی نے حرم رضوی کے موکبوں کا دورہ کیا اور زائرین کے لئے فراہم کی جانے والی خدمات کا جائزہ لیا۔
زائرین امام رضا کے خدمت گزاروں کے ترجمان حسن رضائی نے کہا کہ مشہد کی طرف آنے والے چھے راستوں سے پیدل آنے والوں کی تعداد 3 لاکھ سے زیادہ ہے۔ مشہد کے گردونواح کے تمام شہروں اور قصبوں میں رہنے والے اس دن حرم مطہر کی طرف مارچ کرتے ہیں۔ پیدل سفر کرنے والوں کی اکثریت کا تعلق نیشابور اور قوچان سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیدل آنے والے زائرین کی خدمت رسانی کے لئے 320 موکب لگائے گئے تھے جن میں 2 ہزار سے زائد خادمین کام کررہے تھے۔
حجت الاسلام گنابادی نژاد کے مطابق اس سال امام رضا علیہ السلام کا یوم شہادت منانے کے لئے مشہد آنے والوں کی تعداد 45 لاکھ تھی یہ زائرین ہوائی جہاز، ٹرین، بس اور ذاتی گاڑیوں کے ذریعے مشہد پہنچے تھے۔ اب تک پیدل آنے والوں کی تعداد 3 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ پیدل مارچ کرنے والوں نے بیس دن پہلے ہی گھروں سے حرکت شروع کی تھی۔
حرم رضوی آنے والوں میں بڑوں کے ساتھ چھوٹے بچے بھی تھے۔ لوگوں نے اپنے کم عمر بچوں کے ساتھ امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کا ماتم کیا۔