اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر سقز کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں اور ان کے درمیان نزع کی کیفیت کو احسن طریقہ سےحل ہونا چاہئے اور نزع کی جگہ ان میں اتحاد اور اتفاق ہونا چاہئے۔
تقریب نیوز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر سقز کے امام جمعہ محمود بن الخیاط نے ۳۷ ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے ویبنار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں افراط روش کے سرچشمہ کے بارے میں ہے۔ خدا نے قرآن میں فرمایا ہے کہ بے شک اسلام ہی تمہارا حقیقی دین ہے اور میں تمہارا پرودگار ہوں۔ پس یہ خدا کا حکم ہے کہ ہمارا ایک خدا ہے اس لئے تمام انسان ایک ہی خدا کے معاملہ میں وحدت کے حامل ہونا چاہئیں۔ ہم سب ایک ہی پیغمبرﷺ کی امت ہیں تو ہمیں انہیں کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ تمام مسلمانوں کا قبلہ بھی ایک ہے۔پس ہمیں متحد رہنا چاہئےاور خدا کے احکامات کی پیروی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ خدا نے فرمایا: انما المومنون اخوۃ فاصلحوا بین اخویکم ۔۔۔۔۔۔۔ اس حکم کے مطابق تمام مسلمان آپس میں بھائی ہیں اور ان کے درمیان نزع کی کیفیت کو احسن طریقہ سےحل ہونا چاہئے اور نزع کی جگہ ان میں اتحاد اور اتفاق ہونا چاہئے۔
ماموستا محمود بن الخیاط نے کہا کہ ضروری ہے کہ مسلمان یہ جان لیں یہ سب ایک ہی ماں باپ سے ہیں اور تمام انسان ہی آدم و حوا کی اولاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن بھی یہ بات بتاتا ہے کہ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا وہ اپنے اموال کو خرچ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو خدا کے راستے سے روک سکیں۔ یعنی مسلمان متحد نہ ہوسکیں ان میں بھائی چارہ قائم نہ ہوسکے۔ مسلمانوں کا اتحاد اور اتفاق عالم کفر و نفاق کے لئے شدید نقصان دہ ہے اس لئے وہ اپنےاموال اس اتحاد کو توڑنے کے لئے خرچ کرتے ہیں۔
دشمن کی خواہش ہے کے مسلمانوں کو متفرق رکھ کر ان کے اموال اور حاصل منفعتوں سےخود فائدہ اٹھائیں اور ان پر حکومت کریں۔
ماموستا ابن الخیاط نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے دشمنوں کو پہچاننا چاہئے۔ دشمن مسلمانوں کو کمزور اور حقیر دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ اسلام اور قرآن کی توہین کرتاہے۔ یہی کفار اور عالمی استکبار کی راہ و روش کا خلاصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی یہ سازشیں رسول اکرمﷺ کے دور سے ہی جاری ہیں اور رسولﷺ کے دور سے ہی یہ کوشش کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ اور صحابہ کی مدد نہ کی جائے۔ دشمن ہمیں متفرق رکھنا چاہتا ہے تو ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم متفق اور متحد ہو کر رہیں اور عالمی استکبار کو دھول چٹا دیں۔
ماموستا نے مزید کہا کہ یہ سپر پاورز چاہتی ہیں کہ ہمارےاموال پر قابض ہوجائیں اور ان کو ضائع کر دیں۔ وہ مسلمانوں میں فرقہ واریت کے ذریعہ مسلمانوں کے اموال ضائع کرنا چاہتے ہیں۔ رسول اکرم ﷺ کے دور میں بھی مال غنیمت کی تقسیم پر ایک گروہ ناراض ہوجایا کرتا تھا اور کہتا تھا کہ آپ یہ مال نجد والوں کو دےکر ہمیں چھوڑ دینا چاہتے ہیں؟ رسول ﷺ نے ان کے جواب میں کہا: انہیں مال دینا اس لئے ہے کہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں۔ اس وقت حالت یہ تھی کہ منافق رسول اللہﷺ کو کہا کرتے تھے کہ ’’اتق اللہ یامحمد‘‘ ۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے افراطی اور تفریطی لوگ ہمارےزمانے میں بھی موجود ہیں۔ افراط کرنے والےتو دین خدا سے باہر ہیں کیونکہ ان افراطیوں کے بارے میں رسول اللہ نے کہا یہ دین سے ایسے ہی باہر ہیں جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے۔ اہل تفریط وہ ہیں جو ہمارےزمانے میں بے حجابی، بے عفتی کو رواج دیتےہیں اور خدا کے قوانین کو جاری نہیں ہونے دیتے حتی قرآن تک جلا دیتےہیں۔
افراط کا سرچشمہ رسول اللہ کےزمانےسے ہی جاری ہے اور آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو خوارج کی پیروی کر رہے ہیں ۔
ماموستا محمود نے مزید کہا کہ ہمیں ان لوگوں کو پہچاننا ہے اور ان سے دوری اختیار کرنی ہے اور ان کی سازشوں کا قلع قمع کرنا ہے کیونکہ مسلمان نہ افراطی ہیں نہ تفریطی بلکہ مسلمان امت وسط ہیں۔ اگر مسلمان کمر بستہ ہو جائیں تو قول خدا کے مطابق کامیاب ہونگے ’’و انتم الاعلون ان کنتم مومنین‘‘۔ شیطان کی ساری کارستانیں ضعیف ہیں ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسلام، خدا، قرآن، رسول اور اہل بیت اطہار کی پیروری کریں